Maktaba Wahhabi

50 - 79
3. ’ہندو تیوہاروں کی دلچسپ اصلیت‘ یہ بھی منشی رام پرشاد ماتھر کی ایک دوسری کتاب کا عنوان ہے۔ اس کتاب میں بھی بسنت پنچمی کا ذکر وہ کئی جگہ کرتے ہیں ۔ مثلاً (i) ’’صفحہ نمبر ۱۲۶ پر بسنت پنچمی کی تقریباً مندرجہ بالا تفصیلات درج کرنے کے بعد وہ لکھتے ہیں : ’’بسنت پنچمی کو وشنو بھگوان کا پوجن ہوتا ہے‘‘ (صفحہ :۱۲۶) (ii) اسی کتاب کے ایک باب ’’ہماری ضروریات کے لحاظ سے تیوہاروں کی تقسیم‘‘ میں علوم وفنون کے تیوہاروں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’جاڑوں میں بسنت پنچمی‘ ہوتا ہے۔ (ص:۱۹۵) (iii) اس کتاب کے باب’’تیوہاروں کے انتظامی حالات و وجوہ‘‘ میں مختلف تہواروں کا ذکر کرتے ہوئے سیریل نمبر ۳۶ پر بسنت پنچمی کے متعلق لکھا ہے: ’’فصل میں پھول پیدا ہونے اور کلیاں کھلنے کی خوشی اور قدرتی نظارے کے لطف کا دن‘‘ (صفحہ :۱۹۱) (iv) مذکورہ کتاب کے باب’مختلف صوبہ جات کی مختلف رسمیات‘ کے نام سے شامل باب میں بسنت پنچمی کا تذکرہ یوں ملتا ہے: ’’بسنت پنچمی: یہ تیوہار گجرات، پنجاب، ممالک متحدہ اور راجپوتانہ وغیرہ میں زیادہ منایا جاتا ہے۔ دکھن میں بہت کم ہوتا ہے، وہاں اس روز امیر لوگ گاتے بجاتے ہیں اور مندروں میں اوتسو ہوتا ہے۔ راجپوتانہ میں بسنتی کپڑے پہنے جاتے ہیں ، بنگالہ میں اس کوسری پنچمی کہتے ہیں اور سرستی کی پوجا کرتے ہیں ۔ قلم دوات نہیں چھوتے۔ اگر لکھنے کا ضروری کام آجاتا ہے تو تختی پرکھریا سے لکھتے ہیں ۔شام کو بچے قسم قسم کے کھیل کھیلتے ہیں اور دوسرے دن سرستی کی مورتی کسی تالاب میں ڈال دیتے ہیں ۔ اس روز کہیں کہیں ’کامدیو‘ اور اس کی بی بی ’رتی‘ کی پوجا ہوتی ہے۔ اضلاع اودھ اور قرب و جوار میں اس روز نوا کی رسم ہوتی ہے، یعنی لوگ نیا اناج استعمال کرتے ہیں ۔ اوکھلا اور بندک پور (جی آئی پی ریلوے) میں بسنت کا میلہ تین دن تک ہوتا ہے۔ ممالک ِپورب وغیرہ میں بھی موسم بہار کا اسی قسم کا ابتدائی تیوہار ہوتاہے۔‘‘ (v) اس کتاب میں مختلف ہندو تہواروں کا جدول اور فہرست شامل کی گئی ہے جس سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ ہندومت میں مختلف تہواروں کو کس طرح اہمیت دی گئی ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے اس جدول کا ایک صفحہ یہاں ہوبہو نقل کیا جاتا ہے :
Flag Counter