Maktaba Wahhabi

72 - 86
نقد ونظر محمد شفیق احمد کمبوہ عورت کی امامت کا حالیہ واقعہ ؟ پروفیسر خورشید عالم ماہنامہ ’اشراق‘ لاہور میں ’عورت کی امامت‘کے بیان میں لکھتے ہیں : ”پچھلے دِنوں ایک نیک سیرت اور پڑھی لکھی خاتون نے نیویارک (امریکہ) میں جمعہ کی نماز میں مردوں اور عورتوں کی امامت کی…“ (شمارہ مئی 2005ء ،ص35) عورت کی امامت کی دلیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”سنن ابوداود میں عورت کی امامت کے عنوان کے تحت اُمّ ورقہ سے دو حدیثیں روایت کی گئی ہیں ۔ پہلی حدیث کا متن یوں ہے : ”اُمّ ورقہ بن نوفل سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ بدر کے لئے نکلنے والے تھے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول، مجھے اپنے ساتھ اس غزوہ میں جانے کی اجازت دیجیے … چنانچہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گھر میں ایک موٴذن مقرر کرنے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے اس کی اجازت دے دی… “ (ص36) آگے مزید لکھتے ہیں : ”دوسری حدیث اُمّ ورقہ بنت عبداللہ بن حارث سے ایک اور سند سے مروی ہے ، لیکن پہلی حدیث کامل تر ہے، اس حدیث کا متن یوں ہے: ”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر آیا جایا کرتے تھے۔ آپ نے ایک موٴذن مقرر فرمایا تھا جو اُمّ ورقہ کے لئے اذان دیتا تھا۔ آپ نے اُن کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے خاندان والوں کی امامت کیا کریں ۔ راوی عبدالرحمن کہتا ہے کہ میں نے ان کے موٴذن کو دیکھا تھا جو ایک بوڑھا شخص تھا۔“ (ابوداوٴدص 37) مذکورہ روایت کی اسناد اور متن پر بحث تو ’مجلس ال تحقیق الاسلامی‘ کے زیر اہتمام 15/ مئی 2005ء کو منعقد ہ مذاکرہ میں خوب ہوئی اور اس کی تفصیلات بھی آپ جان لیں گے۔ ان شاء اللہ اِس لئے زیربحث روایت پر اصولِ حدیث کی بجائے تاریخی پہلو سے بحث کی جائے گی۔
Flag Counter