Maktaba Wahhabi

50 - 86
حدیث و سنت تحریر: شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی عربی سے ترجمہ: محمد اسلم صدیق عورت کی امامت احادیث کی روشنی میں زیر بحث مسئلہ یہ ہے کہ کیا عورت کا مردوں اور عورتوں کو اکٹھے امامت کروانا درست ہے؟ کیا عورت صرف عورتوں کو امامت کروا سکتی ہے یا مردوں کو بھی اس کا امامت کروانا ثابت ہے؟ الجواب بعون الوہاب: عورت کا مردوں اور عورتو ں کو اکٹھے امامت کروانا ثابت نہیں ہے اور نہ ہی اکیلے مردوں کو امامت کروانا ثابت ہے۔ اب رہا یہ مسئلہ کہ کیا عورت صرف عورتوں کی امامت کرواسکتی ہے؟ تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن سے اس کا جواز ثابت ہے،لیکن شرط یہ ہے کہ وہ عورتوں کی صف کی درمیان میں کھڑی ہوکر ہی امامت کروائے۔ عورت کی امامت کے بارے میں اس کے علاوہ اور کچھ بھی ثابت نہیں ہے۔ ذیل میں ہم ان دلائل کاتذکرہ کریں گے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت مردوں کی امام نہیں بن سکتی اور وہ صرف عورتوں کو ان کے درمیان میں کھڑے ہوکر امامت کروا سکتی ہے۔ (1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (خير صفوف الرجال أولها وشرها آخرها وخير صفوف النساء آخرها وشرها أولها) (صحیح مسلم: 4/159) ”مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اور بری صف آخری ہے، جبکہ عورتوں کی بہترین صف آخری ہے اور بری صف پہلی ہے۔“ یعنی مردوں کے قریب ترین قابل استدلال پہلو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی پہلی صف کو بدترین قرار دیا ہے تو جب وہ مردوں سے آگے بڑھ کر ان کی امامت کروائے گی تو ظاہر ہے کہ شر اور قباحت مزید بڑھ جائے گی۔ اس پر یہ اعتراض قطعاً درست نہیں ہے کہ یہ واقعہ صرف دور ِ رسالت کے ساتھ خاص ہے،کیونکہ شریعت ِمحمدیہ عالمگیر اور دائمی ہے، اس کی تخصیص دورِ رسالت سے
Flag Counter