Maktaba Wahhabi

51 - 86
ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ (2) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی مُليكہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا جو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تیار کیا تھا۔ (آپ تشریف لائے) کھانا تناول کیا اور اس کے بعد فرمایا: (قوموا فأصلي بكم) ”اُٹھو، میں تمہیں نماز پڑھاوٴں ۔“حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے میں نے ایک چٹائی پکڑی جو پرانی ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی۔ میں نے اسے پانی سے صاف کیا۔ نبی کریم اس پر کھڑے ہوگئے۔میں نے اور ایک یتیم بچے نے آپ کے پیچھے صف بنائی اور بوڑھی (دادی) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئی۔ اس کے بعد رسول نے دو رکعات پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔“ (صحیح بخاری:860 ، صحیح مسلم:5/162) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے سامنے امامت کا صحیح طریقہ عملی شکل میں پیش کردیا ہے کہ عورتیں نماز میں مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں گی۔اس کے برعکس اگر عورت مردوں کی امام بن جائے اور مرد اس کے پیچھے کھڑے ہوں تو ایسی نماز کو فقہا نے فاسد قرار دیا ہے۔ لہٰذا عورت کا مردوں کو امامت کروانا درست نہیں ہے۔ (الاختیار لتعلیل المختار:1/75، بدائع الصنائع: 2/618) (3) حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( لن يفلح قوم ولَّوا أمرهم امرأة) (صحیح بخاری : 7099) ”وہ قوم کامیابی و فلاح کا منہ نہیں دیکھ سکتی جس نے عورت کو اپنے اُمور کا سربراہ بنالیا۔“ وجہ ِاستدلال یہ ہے کہ جب دیگر معاملات میں عورت کی سربراہی اور امامت کسی قوم کی ذلت اور ناکامی کا پیش خیمہ ہے تو نمازسے کوئی امر بڑھ کر نہیں ہوسکتا، اس میں عورت کوامام بنانا کیا ہماری تباہی کا پیش خیمہ نہیں بنے گا؟عورت کو امام بنانا گویا اس بات کا واضح ثبوت فراہم کرنا ہے کہ اُمت ِ محمدیہ اب اس حد تک گرچکی ہے کہ مرد جن کو اللہ نے قوامیت وامامت کا منصب سونپا تھا، ان میں اب کوئی بھی امامت کا اہل نہیں رہا۔ (السیل الجرار 1/250) (4) ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو
Flag Counter