Maktaba Wahhabi

64 - 86
ایک کتاب میری طرف بڑھائی۔ میں نے دیکھا کہ اس میں علما کی لغزشوں اورتفردات کوبمع ان کے دلائل کے جمع کیا گیا تھا۔ چنانچہ میں نے کہا کہ اس کتاب کا مصنف کوئی زندیق ہوسکتا ہے۔ خلیفہ نے پوچھا: یہ کیوں ؟ تو میں نے جواب دیا: یہ تمام باتیں صحیح نہیں ہیں ۔ جس نے متعہ کے جواز کا فتویٰ دیا ہے، اس نے نشہ اور غنا کو جائز قرارنہیں دیا۔ اور پھر کون عالم ہے جس سے کوئی لغزش سرزد نہ ہوئی ہو؟اور جس نے علما کی لغزشوں کوجمع کیا اور پھر انہیں اختیار کرلیا اس کا دین چلا گیا۔ یہ سن کر خلیفہ معتضد نے اس کتاب کو جلانے کاحکم دے دیا۔“ (سير أعلام النبلاء :13/465) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ”جس شخص نے نبیذ کے بارے میں اہل کوفہ کے قول پر عمل کیا اور سماع کے متعلق اہل مدینہ کے قول پر عمل کیا اور متعہ کے بارے میں اہل مکہ کے قول پرعمل کیا تو ایسا شخص فاسق ہے۔ “ بلکہ امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے تو ایسے شخص کو کافر قرار دیا ہے۔اور ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے ایسے شخص کو دین اور اللہ کے خوف سے عاری قرار دیا ہے جو اپنی ہوائے نفس کی تسکین کے لئے شاذ اقوال کو تلاش کرتا ہے ۔ (الموافقات: 4/147) نیز ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ ، ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ ،امام باجی رحمۃ اللہ علیہ اور ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے اس طرح رخصتوں اور شاذ اقوال کو تلاش کرنے کی حرمت پر علما کا اجماع نقل کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ علما سے منسوب رخصتوں اور شاذ اقوال کی اشاعت کرنے والے لوگ روحانی مریض ہیں اور ان کے دل میں کجی ہے جس کی وجہ سے وہ حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کرتے ہیں اور حق کو چھپاتے ہیں ۔ یہ اپنے تئیں علم کا دعویٰ کرنے والے دراصل جاہل ہیں اوراعداءِ اسلام کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش کررہے ہیں ۔ یہ لوگ یہود و نصاریٰ کے مفادات کو شرعی جواز فراہم کرتے ہیں ۔ کبھی بیت المقدس پر یہود کے ناجائز قبضہ کو جائز قرار دیتے ہیں تو کبھی رقص و سرود کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں اور کبھی عورت کی مردوں کی امامت پر رطب اللسان ہیں جس کے پیچھے ان کے دراصل مخصوص اہداف ہیں جن کو وہ بروئے کار لاناچاہتے ہیں ۔اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ ضرور انہیں ان مکاریوں کی سزا دے گا۔
Flag Counter