امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے معرفة السنن والآثار (4/230) میں اس روایت کو الزبيري عن الوليد بن جميع عن جدته عن أم ورقة کے طریق سے نقل کیا ہے۔ ان تمام اسانید کا دارومدار الولید بن جمیع اور اس کی دادی پر ہے جو اس حدیث کے مرکزی راوی ہیں جن کے حالات سے آپ آگاہ ہوچکے ہیں ۔ اسی وجہ سے مسنداحمد کی تحقیق (45/255) میں ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث پر ضعف کا حکم لگایا گیا ہے : إسناده ضعيف لجهالة جدة الوليد ”اس کی سند الولید کی دادی کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔“ میں کہتا ہوں کہ اس حدیث میں شدید اضطراب موجودہے جس کی بنا پریہ ناقابل حجت ہے۔ ٭ کیاعورتوں کی امامت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ہے؟ اب سوال یہ ہے کہ آیا عورتوں کی امامت کے بارے میں کوئی صحیح روایت کتب ِاحادیث میں موجود ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ کتب ِاحادیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مروی ہے کہ وہ عورتوں کی امامت کروایا کرتی تھیں ۔ (1) ابوحازم ريطة الحنفية سے روایت کرتے ہیں کہ ”حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرض نماز میں عورتوں کے درمیان کھڑی ہوکر امامت کرواتی تھیں ۔ “ (مصنف عبد الرزاق ؛ رقم :5086 ، سنن دار قطنی 1/404 ،سنن بیہقی 3/131) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے المجموع (4/199) میں اس حدیث کی سند کوصحیح قرار دیا ہے اور امام زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے نصب الراية (2/31) میں ان کی تائید کی ہے اور امام البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی اس صحت کو اپنی کتاب تمام المنة ص (153،154)میں نقل کیا ہے ۔ (2) ابن ابی شیبہ (2/89) نے ابن ابی لیلیٰ رحمۃ اللہ علیہ کے طریق سے اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ (1/203) نے لیث بن ابی سلیم عن عطا کے طریق سے بیان کیا ہے کہ ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کو امامت کرواتیں اور صف میں ان کے درمیان کھڑی ہوتیں ۔“ (3) عمار د ہنی اپنے قبیلہ کی حجیرۃ نامی ایک عورت کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ |