اختلاف کے علاوہ یہ ذکر ہے کہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا نے خود رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے امامت کی اجازت طلب کی تھی) طرق کا اس قدر اختلاف اس حدیث میں ضعف کی ایک شدید علت کی واضح نشاندہی کررہا ہے اور وہ ہے اضطراب جو ولید بن جمیع کی طرف سے واقع ہوا ہے اور مضطرب روایت بالاتفاق ضعیف، قابل ردّ اور ناقابل استدلال ہے۔ مسنداحمد کے محققین اس حدیث کی دونوں سندوں کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ”اس کی سند عبدالرحمن بن خلاد اور ولید بن عبداللہ بن جمیع کی دادی کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جیسا کہ ابن قطان رحمۃ اللہ علیہ نے وضاحت کی ہے اور الولید کی دادی کا نام لیلیٰ بنت مالک ہے، نیزاس حدیث میں ولید بن عبداللہ بن جمیع اضطراب کا شکار ہوا ہے۔“ چنانچہ ابونعیم الفضل بن دکین نے اس کو روایت کیا، جیسا کہ مسنداحمد کی مذکورہ روایت میں ہے جس کو ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ نے طبقات (8/457) میں ، طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے المعجم الکبیر (25/326)میں ، امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے السنن (3/130) اور الدلائل (6/381) میں ذکر کیا ۔نیز وکیع رحمۃ اللہ علیہ بن جراح نے اس کو روایت کیا جس کوابن ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے المصنف(12/527) میں اور ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے السنن( رقم 591) میں اور ابن ابی عاصم رحمۃ اللہ علیہ نے الآحاد ( 3366) میں اور ابن الاثیر نے اُسد الغابہ میں اُم ورقہ رضی اللہ عنہا کے ترجمہ میں نقل کیا ہے۔ اس کے علاوہ محمد بن فضیل نے اس کو روایت کیا ، جسے ابوداود نے رقم الحدیث:592 میں نقل کیا ۔علاوہ ازیں اشعث بن عطاف نے اسے روایت کیا جسے دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے العلل (5/225) میں نقل کیا۔ ان تمام نے اس روایت کو الولید بن عبداللہ بن جمیع کے طریق سے مذکورہ سند کے ساتھ ہی روایت کیاہے۔ لیکن صحیح ابن خزیمہ میں اس روایت کو عبداللہ بن داوٴد الخریبی نے الوليد بن عبداللہ بن جميع عن ليلىٰ بنت مالك عن أبيها کے طریق سے روایت کیا ہے اور عبدالعزیز بن ابان نے اسے الوليد عن عبدالرحمٰن بن خلاد عن أبيه عن أم ورقة کے طریق سے روایت کیا ہے ۔اسی طرح تحفة الأشراف بمعرفة الأطراف (13/110) میں انہوں نے عبدالرحمن بن خلاد عن أبيه عن أم ورقة کے طریق سے نقل کیا ہے۔ نیز واضح ہوکہ عبدالعزیز بن ابان متروک ہے۔امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے السنن (1/403 ) میں اور |