Maktaba Wahhabi

56 - 86
”یہ صدوق وہمی ہے، البتہ اس پرشیعیت کا الزام ہے ۔“ یہ توثیق کا پانچواں درجہ ہے اور ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے حکم کے بارے میں اپنی کتاب علوم الحدیث ص110 میں ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ إذا قيل إنه صدوق أومحلُّه الصدق أولابأس به فهو ممن يكتب حديثه وينظر فيه ”جب کسی کے بارے میں یہ کہا جائے کہ وہ ’صدوق‘ ہے یا ’صدق کے ’قائم مقام ‘ہے یا اس کے بارے میں ’لابأس به‘ کہا جائے تو ایسے راو ی کی حدیث لکھی جائے گی، البتہ اس کے بارے میں تحقیق کی جائے گی۔“ جب یہاں ساتھ وہم کا ا ضافہ بھی ہے جو مزید کمزوری کی طرف اشارہ ہے۔ ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ ان کے قول کی تائید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : قلت: هذا كما قال،لأن العبارة لا تشعر بشريطة الضبط فينظر في حديثه ويختبر حتى يعرف ضبطه ” ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ کی بات بجا ہے کیونکہ ایسی عبارت راوی میں ضبط کی شرط کے وجود پر دلالت نہیں کرتی لہٰذا اس کی حدیث میں غور کیا جائے گا اور اس کا جائزہ لیا جائے گا تاوقتیکہ اس کے ضبط کا علم ہوجائے۔“ اسی مفہوم کو ڈاکٹر محمود طحان نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے : أما المراتب الثلاث الأولى فيحتج بأهلها وأما المرتبتان الرابعة والخامسة فلا يحتج بأهلها ولكن يكتب حديثهم ويختبر ضبطهم بعرض حديثهم على أحاديث الثقات المتقنين فإن وافقهم احتج بحديثهم وإلا فلا وبناء على هذا فإن من قيل فيه صدوق فإنه لا يحتج بحديثه قبل الاختبار وقد وهم من قال إن من قيل فيه صدوق فحديثه حسن لأن الحديث الحسن من نوع المحتج به وعلى هذا أئمة الجرح والتعديل وحفاظ الحديث (أصول دراسة الأسانيد: ص 145 ) ”پہلے تین مراتب کے حاملین کی حدیث قابل استدلال ہے، البتہ چوتھے اور پانچویں
Flag Counter