Maktaba Wahhabi

41 - 86
ہے، جیسا کہ خطباتِ بہاولپور میں ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے فرمایا ہے کہ ”ظاہر ہے ، غلام ان کی امامت میں نماز پڑھتے ہوں گے۔“ (صفحہ:420 ) جب کہ کسی واضح دلیل سے ثابت نہیں کہ مرد بھی اُمّ ورقہ رضی اللہ عنہا کی امامت میں نماز پڑھتے تھے۔ پھر یہ بات بھی دیکھئے کہ حضرت اُمّ ورقہ ہی نہیں ، ان سے درجہ و مرتبہ میں کہیں بڑھ کر اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا بھی نماز پڑھاتی تھیں ۔ مگر کن کو ؟ صحابیات کو، صحابہ کو نہیں جیسا کہ مصنف عبدالرزاق (ج3/ ص141)، مصنف ابن ابی شیبہ (ج2 /ص89)، التلخیص(ج2/ ص42) وغیرہ میں ہے اور وہ عورتوں کو نماز پڑھاتے ہوئے صف کے درمیان میں کھڑی ہوتیں ، صف سے آگے مرد امام کی طرح نہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام بھی تھا مگر وہ غلام کے پیچھے نماز پڑھتی تھیں ۔ غلام ان کے پیچھے نہیں پڑھتا تھا۔ دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی ان کے غلام کے پیچھے نماز پڑھتے۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے نہ کسی صحابی نے امامت کرانے کا مطالبہ کیا، نہ ہی ان کے پیچھے نمازیں پڑھیں ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت اُمّ ورقہ رضی اللہ عنہا کے پیچھے بھی کسی مرد نے نماز نہیں پڑھی صرف عورتیں پڑھتی تھیں ۔ اگر ان کے پیچھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز پڑھتے ہوتے تو ان کی بجائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پیچھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نمازنہ پڑھنا چہ معنی دارد؟ بالخصوص جبکہ یہ دونوں حضرت اُمّ ورقہ سے بھرنوع افضل تھیں اور قراء صحابہ و صحابیات میں شمار ہوتیں ۔ (الاتقان: ج1/ ص72) یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی جلیل القدر صحابیہ کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کے بارے میں متفق تھے۔ امام مزنی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کے مسلک کی وضاحت یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ میں اختلافِ اقوال ذکر کرتے ہوئے بس امام مزنی، رحمۃ اللہ علیہ امام ابوثور رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ کا نام لیا جاتا ہے،کسی صحابی بلکہ تابعی کا نہیں کہ ان میں بھی فلاں اور فلاں مردوں کے لئے عورت کی امامت کو جائز قرار دیتے تھے،بلکہ ابن ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ میں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور امام نافع رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ وہ عورت کو عورتوں کا امام بنانے سے منع بھی کرتے تھے۔(ج2/ ص89) اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام میں یہ مسئلہ تقریباً متفق علیہ ہے کہ عورت مرد کی
Flag Counter