اکثر دعا کرتے کہ وفات کا دن جمعہ ہو یا پیر۔ روزانہ استفسار کرتے۔ آج کون سا دن ہے۔ اتوار کو ۹ بجے حافظ ثنا اللہ صاحب کو سورہ اخلاص پڑھانے کے لئے کہا۔ انہوں نے تن بار بآواز بلند پڑھائی۔ کلمہ طیبہ اور شہادت بھی پڑھا۔ پھر اولاد اور لواحقین و اعزا سب کو عمومی اور خصوصی طور پر حق حقوق کی تلقین کی، پھر کلمہ کا ورد کرنے لگے اور زبان بند ہو گئی اور مسلسل پندرہ گھنٹے کی خاموشی کے بعد رات کو بارہ ۱۲ بج کر دس ۱۰ منٹ پر جب کہ شمسی اور قمری ہر لحاظ سے پیر کا دِن شروع ہو چکا تھا۔ بغیر کسی گھبراہٹ کے ایک سانس لیا جس کے ساتھ ہی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔ مرحوم کی وصیت کے مطابق حافظ ثنا اللہ فاضل مدنی نے ان کے گاؤں سرہالی کلاں میں نمازِ جنازہ پڑھائی اور وہیں دفن کئے گئے۔ اللّٰهم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ۔ آمین۔ |