Maktaba Wahhabi

68 - 70
خادم العلما حاجی عبد الرحمٰن صاحب امرتسری کی وفات حسرت آیات مؤرخہ ۱۹ جنوری ۱۹۷۱؁ بروز منگل گوجرانوالہ سے یہ اندوہناک اطلاع ملی کہ جماعتِ اہل حدیث کے بزرگ، علمائے حدیث کے رفیق کار اور دین و عمل کے شیدائی آج صبح سات بجے انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حاجی صاحب کا جنازہ جمعیت کے امیر مولانا حافظ محمد صاب گوندلوی نے پڑھایا۔ جنازہ میں شریک ہونے والے احباب کی کثیر تعداد سے حاجی صاحب کی ہر دل عزیزی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس قدر کثیر تعداد بہت کم خوش قسمتوں کے حصے میں آتی ہے۔ اللّٰهم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ۔ حاجی صاحب مرحوم ان خوش قسمت اشخاص میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے دین و دنیا کی نعمتوں سے حظِ وافر عنایت فرمایا تھا۔ وہ اہل ثروت ہونے کے ساتھ سات کثیر الاولاد بھی تھے۔ ان کی للہیت اور اخلاص کی برکت تھی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی راہ میں دِل کھول کر مال خرچ کرنے کی توفیق دی اور ان کی اولاد کو بھی دیندار بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی اولاد زندگی کے آخری دم تک ان کی خادم، فرمانبردار اور جاں نثار رہی ۔ حاجی صاحب مرحوم علمائے حدیث کے پرانے رفیق کار اور خادم تھے۔ امرتسر جو تقسیم سے قبل ہندوستان میں علم و عمل کا گہوارہ سمجھا جاتا ہےتھا۔ اس میں مرحوم دینی امور میں علما کے ساتھ تعاون میں پیش پیش تھے۔ حاجی صاحب اپنےے فہم و فراست کی بنا پر بڑی اہم شخصیت سمجھے جاتے تھے۔ عوام تو کجا بیشتر دفعہ علما کی شکر رنجیاں ان ہی کے ذریعے دور ہوتیں ۔ گوجرانوالہ کی جماعت کے حاجی صاب مرحوم روح رواں اور جمعیت اہل حدیث گوجرانوالہ کے نائب امیر تھے۔ ان کی بزرگی کی وجہ سے علما بھی ان کی عزت کرتے تھے۔
Flag Counter