Maktaba Wahhabi

36 - 70
خلافتِ راشدہ میں نظم و نسق پروفیسر ابو بکر غزنوی، ایم اے ا یل ایل بی خلفائے راشدین کا دور جہاں روحانی سعادتوں سے مالا مال تھا۔ معاشرتی اور سیاسی اعتبار سے بھی بے مثال تھا۔ خلفائے راشدین کی راتیں اللہ کے حضور میں قیام و سجود کی حالت میں گزرتی تھیں اور دن مخلوقِ الٰہی کی خدمت میں بسر ہوتے تھے۔ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے سوا دو برس کی قلیل مدت خلافت میں ایسے عظیم کارنامے سر انجام دیئے کہ ان کے نقشِ لازوال ہیں ۔ حضور اقدس (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کے بعد سرزمین عرب پھر ایک بار انار کی اور طوائف الملوکی کا گہوارہ بن گئی تھی۔ امام طبری کہتے ہیں کہ: ’’قریش اور ثقیف کے علاوہ تمام عرب حلقہ اطاعت سے باہر ہونے لگے۔ مدعیانِ نبوت کی جماعتیں ملک میں شور برپا کر رہی تھیں اور منکرین زکوٰۃ مدینہ منورہ لوٹنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ یہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی کی ہمت، فراست اور استقامت تھی کہ حالات پر قابو پا لیا۔ باغیوں کی طنابیں کھینچیں اور للکار کر کہا:۔ أینقص الدّین وأناحیّ کیا دینِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں نقص پیدا کیا جائے گا اور ابوبکر زندہ ہو گا۔ پوری قوت کے سات ہر فتنے کو دبا دیا۔ خلافتِ اسلامی کی داغ بیل حضرت ابو بکر ہی نے ڈالی۔‘‘ خلافتِ راشدہ کی تاریخ کا ہر ہر ورق گواہی دیتا ہے کہ جمہور کے مشورے ہی سے تمام اہم کام سر انجام پاتے تھے۔ خلیفہ کا انتخاب بھی جمہور کے مشورے سے ہوتا تھا۔ حضورِ اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنا جانشیں
Flag Counter