Maktaba Wahhabi

35 - 70
میں ہوگا۔ تتمہ: اب میں بطور تتمہ قربانی کا ارادہ رکھنے والے کے لئے ایک ضروری ہدایت اور قربانی کے گوشت کے متعلق امت محمدیہ کے لئے خصوصی رعایت کا ذِکر کرتا ہوں ۔ عن ام سلمۃ قالت قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا دخل الشر واراد بعضکم ان یضحی فلا یمس من شعرہ وبشرہ شیئا وفی روایۃ فلا یاخذن شعرا ولا یقلمن ظفرا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہو اور تم میں جو کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ قربانی ذبح کرنے سے پہلے اپنے بال نہ بنوائے اور ایک روایت میں ہے کہ نہ بال کٹوائے اور نہ ناخن ترشوائے۔ [1] قربانی کی غرض گوشت خوری نہ تی اور ہ وہ اس کے لئے ایجاد ہوئی تھی۔ لیکن ارحم الراحمین نے امت مرحومہ کو جہاں اور بہت سے انعامات سے نوازا ہے وہاں گوشت قربانی بھی حلال کر دیا ہے۔ قرآن میں ہے۔ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ[2] یعنی تم خود بھی قربانی کا گوشت کھاؤ اور سوال نہ کرنے والے اور سوالی دونوں کو کھلاؤ۔ واخر دعوٰنا ان الحمد للّٰه رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام لی سید المرسلین وعلٰی اٰلہ واصحابہ وازواجہ واتباعہ واھل بیتہ اجمعین۔ تصحیح: ماہنامہ ’’محدث‘‘ جلد ۱، عددا میں صدقۃ الفطر۔۔۔۔ کے مضمون کی تخریج نمبر ۳ (ص ۲۳) کے آخر میں لفظ ’’مسلم‘‘ زیادہ لکھا گیا ہے۔ قارئین اسے سہو کتابت سمجھیں اور تصحیح فرما لیں ۔ (ادارہ)
Flag Counter