اصلاح معاشرہ کا اسلامی تصور جناب خالد علوی ایم۔ اے۔ ایم۔ او۔ ایل لیکچرر شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی معاشرہ: معاشرہ عاشر یعاشر کا مصدر ہے۔ اس کے معنی مل جل کر رہنے کے ہیں ۔ اصلاح کا مادہ ص۔ ل۔ ح۔ ہے عربی میں صلح صلاحاً کے معنی فساد زائل کرنا ہے۔ اصل شیئاً کے معنی اس نے کسی چیز کو درست کیا چونکہ معاشرہ کے معنی مل جل کر رہنے کے ہیں اس لئے معاشرہ سے مراد افراد کا وہ مجموعہ ہے جو باہم مل جل کر رہے۔ اجتماعیت کے بغیر انسانی زندگی ناممکن ہے اور انسان پیدائش سے لیکر موت تک معاشرے کا محتا ہے۔ انسان ہر متعلقہ شے کے لئے معاشرے کا محتاج دوست نگر ہے۔ اگر اس سے تمام علائق حذف کر دیئے جائیں تو پھر اس کے پاس کچھ باقی نہ رہے اور انسانی زندگی کی حیثیت ختم ہو جائے۔ اجتماعی زندگی کے بغیر انسان کے اعمال، اغراض اور عادات کی کوئی قیمت نہ رہے۔ معاشرے مختلف بنیادوں پر قائم ہوتے رہے ہیں ۔ مثلاً برادری، قوم، زبان، مذہب اور جغرافیائی حود وغیرہ۔ انسانی تاریخ میں جتنے معاشرے تشکیل پاتے ہیں ۔ ان میں تقریباً یہی عوامل کار فرما رہے ہیں ۔ علما معاشرت نے لکھا ہے کہ انسانی زندگی کی اجتماعی ترقی میں ان عوامل نے بہت اہم کردار انجام دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان اپنی بنیادی ضرورتوں میں بقائے نسل اور تحفظ ذات کی طرف زیادہ توجہ دیتا رہا ہے، انسان کی اجتماعی زندگی پر نظر رکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں دو امور کو پیش نظر رکھا ہے۔ ٭ ایک یہ کہ وہ اس طرح زندگی بسر کرے کہ اس کی اپنی ذات کی تکمیل ہو۔ ٭ دوسرے یہ کہ ایسے اصول و ضوابط تیار کرے جن کے ذریعے وہ باقی انسانوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات |