پاکستان کا موجودہ فرسودہ نظامِ تعلیم شیخ عبد الغفار اثرؔ۔ ایم اے (امرتسری) لاہور قوموں کے عروج و زوال کے سلسلہ میں اس امر سے زیادہ واضح تر کوئی حقیقتِ کبریٰ نہیں کہ علم و دانش اور ادب و حکمت کے بغیر انسایت عظمےٰ، کبھی سربلند اور سرفراز نہیں ہو سکتی اور پھر مسلمان قوم جس کا مزاج اور جس کا اوڑھنا بچھونا، چلنا پھرنا، اٹھنا بیٹھنا، بڑھنا پھولنا حتیٰ کہ جینے اور مرنے کا مرکز و محور علم ہی ہے۔ حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی اقرأ یعنی پڑھائی کے امر الٰہی سے شروع ہوئی اور آخری وحی دین کی تکمیل کی خوشخبری پر نتج ہوئی اور یہ دن کیا ہے؟ مذہبیت خدا شناسی، اور انسانی زندگی کے گزارنے کے ’’علم‘‘ ہی کا دوسرا نام ہے۔ علم کبھی صفحۂ قرطاس پر نظر کے ذریعہ منتقل ہوتا ہے کبھی صوت و الفاظ سے سماعت کے ذریعہ قلبِ انسانی تک پہنچایا جاتا ہے۔ چنانچہ نومولود بچہ کے اس دنیا میں وارد ہونے کے بعد سب سے پہلے جو سلوک کیا جاتا ہے وہ یہ کہ اس کے کان میں اذان اور تکبیر کے مقدس الفاظ گونجتے ہیں ۔ اسی طر مرتے ہوئے انسان کو جن آخری معلومات کی یاد دہانی کرائی جاتی ہے وہ کلمہ طیبہ ہے۔ اسی لئے حضور علیہ السلام نے فرمایا: اُطلبو العلم من المھد الی اللحد کسی نے اسی حدیث رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو نہایت سادے الفاظ میں یوں قلمبند کیا ہے ؎ تم مہد سے لحد تک علم کے طالب رہنا واہ! کیا خوب ہے فرمانِ رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم تاریخ عالم گواہ ہے کہ جاہل، ان پڑھ، خدا ناشناس اور بے علم قوموں نے کبھی ترقی نہیں کی اور |