Maktaba Wahhabi

51 - 70
اسلامی مساوات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطہ حجۃ الوداع اور خلفائے راشدین کے عہد کے آئینے میں مولانا محمد حنیف صاحب گوجرانوالہ اسلام نے معاشرتی تنظیم کے لئے جو اصول وضع ہیں اصولِ مساوات ان میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اِسی بنیاد پر معاشرے کا باقی ڈھانچہ تعمیر کیا گیا ہے اور معاشرتی قانون بنائ گئے ہیں ۔ جان و مال اور عزت سب کے یکساں ہیں : مساوات کے اصول کے تحت اسلام معاشرے کے ہر فرد کے جان و مال اور عزت کو یکساں محترم قرار دیتا ہے اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ کسی قسم کے امتیاز کا روادار نہیں ہے۔ وہ اس اعتبار سے کسی کو برتر نہیں مانتا کہ وہ اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتا ہے یا اس کے پاس دوسروں کی نسبت مال زیادہ ہے یا وہ زیادہ زمین کا مالک ہے یا اس کا رنگ دوسروں سے اچھا ہے یا زیادہ پڑھا لکھا ہے، یا کسی خاص علاقے کا باشندہ ہے یا وہ معاشرے میں کسی خاص حیثیت کا حامل ہے۔ اسلام کے مقرر کردہ قواین معاشرہ کی نگاہ میں یہ سب حیثیتیں بے معنی ہیں اور اگر کسی موقع پر معاشرہ کے نظام میں خرابی کا باعث بنتی ہیں تو قانون کے مقابلے میں ایک پرکار کی حیثیت بھی نہیں رکھتیں اور پورے استغنا کے ساتھ ٹھکرا دی جاتی ہیں ۔ اسلام اس بات کا بھی قائل نہیں کہ کسی شخص کو اس لئے حقیر سمجھا جائے کہ وہ غریب اور نادار ہے یا کوئی طاقت ور اس لئے دوسرے کے مال پر قبضہ کر لے کہ مقابل کمزور ہے۔ یا کم حیثیت والے کی عزت پر کوئی اس لئے ہاتھ ڈال لے کہ وہ اعلیٰ حیثیت کا مالک نہیں ۔ کسی شخص کا کمزور، نادار اور کم حیثیت ہونا قطعاً اس میں رکاوٹ نہیں بنتا کہ اس کو اس کے حقوق پورے پورے دیئے جائیں اور اس کے مال جان اور عزت کا اسی طرح احترام کیا جائے جس طرح کسی طاقت ور، مالدار اور اعلیٰ حیثیت کے حامل
Flag Counter