Maktaba Wahhabi

59 - 70
شامل تھے۔ عرب کمیونسٹوں نے یہودیوں سے الگ ہو کر لیگ فار نیشنل لبرٹی کے نام سے ایک نئی جماعت قائم کر لی۔ ان کی نظر میں یہودیت نسلی نہیں بلکہ سیاسی مسئلہ تھا۔ اور وہ آزاد جمہوری فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے جدوجہد کے خواہاں تھے۔ بعد میں فاشسٹ طرز کی نیم فوجی تنظیمیں معرض وجود میں آئیں ۔ ان میں ’’نجدہ‘‘ اور ’’فتوا‘‘ دو مشہور تنظیمیں شامل تھیں ۔ اگرچہ یہ دونوں تنظیمیں مٹ گئیں لیکن اپنے پیچھے ایک ایسا سلسلہ چھوڑ گئیں جس کی کڑیاں آج کل کی تنظیموں سے ملتی ہیں ۔ آپ کو یہ جان کر تعجب ہو گا کہ شاہ حسین کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لئے ان تنظیموں نے متعدد بار شاہ حسین کو قتل کرنے کے منصوبے بنائے اور حملے کئے مگر ہر بار وہ ناکام رہے۔ حریت پسندوں سے موجودہ جنگ صدر ناصر کی ’’ایک تیر سے دو شکار‘‘ پالیسی کا نتیجہ تھا۔ اسے معلوم تھا کہ حریت پسند اس قوت کے مالک بن گئے ہیں کہ وہ شاہ حسین سے ٹکر لیں ۔ ایک طرف تو شاہ حسین کو تحریری طور پر کہا کہ حریت پسندوں کو کچل دو کیونکہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں کسی بھی پالیسی پر ہمیں کام کرنے نہیں دیں گے۔ دوسری طرف حریت پسندوں کی پشت پناہی کی کہ کسی طرح اردن کی حکومت بھی سوشلسٹ عربوں کے زیرنگیں آجائے۔ اس راز کے افشا پر صدر ناصر کے دِل پر دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا جو شاہ حسین نے عرب کانفرنس میں دستاویزی ثبوت کے طور پر مہیا کیا۔ امریکہ اور روس کی مشرقی وسطی میں دلچسپی اور ان کے مسائل کو پیچ در پیچ اُلجھانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے اثر و نفوذ مٹا کر اس خطہ کو اپنی مطلب بر آری کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ روس نہیں چاہتا کہ یہودیوں کا یہاں نام و نشان تک مٹ جائے اور نہ ہی امریکہ اس گمان میں ہے کہ وہ عربوں کو ملیا میٹ کر کے یہودیوں کو اپنے سر چڑھا لے۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ اور روس عربوں اور یہودیوں کے درمیان طاقت کا توازن اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں ، جس کا بالآخر نتیجہ یہ نکلے گا کہ عرب اور اسرائیل دونوں مٹ جائیں گے۔ اور تاریخ پھر نئے سرے سے وہاں پر اپنے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
Flag Counter