Maktaba Wahhabi

49 - 70
جائیں چنانچہ دورِ ایوبی میں جدید ’’صحیفۂ تعلیم‘‘ اسی بات کا غماز اور اسی جذبہ کا عکاس تھا جو بری طرح ناکام ہو کر اپنی موت آپ مر گیا۔ صحیح علم سے محرومی ایک عظیم سازش اور ملتِ اسلامیہ سے عظیم دھوکہ دہی کا عملِ مسلسل ہے جو آج تک بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اور معلوم نہیں کب تک جاری رہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اکثر و بیشتر دانشوروں اور فہمیدہ لوگوں کی زبانوں سے احتجاج ہوتا رہا۔ لیکن بس یہاں تک کسی نے تقریری رونا رو لیا اور کسی نے کچھ مضمون لکھ کر جگر کے پھپھولے پھوڑ لیے۔ نتیجہ صفر رہا۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں علمی استعداد روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔ ملک رو بہ تنزل ہو گیا ہے۔ یورپین تہذیب اسلامی تمدن پر البب آچکی ہے۔ لکھو کہا مسلمان عیسائیت کی گود میں جا چکے ہیں ۔ عیسائی مشنری اداروں نے عظیم مقبولیت حاصل کر کے مسلم شاہین بچوں کو اسلام کا دشمن بنا دیا ہے۔ ہماری تعلیم کے نصاب میں انگریزی لازمی ہے۔ ہومر، داحل، شیلے اور شکسپیئر کا کلام بلاغت نظام پڑھنا تو لازمی ہے لیکن اسلامیات عارضی، معمولی اور اختیاری ہے۔ دوسری طرف قرآن تعلیم تو سرے سے غائب ہے۔ ہماری یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم سے فحاشی کے سینکڑے نئے باب اور رومان کے ان گنت عملی انسانوں نے جنم لیا ہے۔ ہماری بچیاں نماز، روزہ، قرآن، تربیت اولاد، حقوق و فرائض امور خانہ داری اور اسلام کی روایتی حیا داری کی بجائے شمع محفل بن رہی ہیں اور عجیب و غریب چست لباس پہن کر ایک نئی مادر پدر آزاد مخلوق بن جانے پر مچل رہی ہیں ۔ یہ سب ہماری تعلیم حاضر کے تحفے ہیں ۔ میں پاکستان کے غیور مسلمانوں سے پوچھتا ہوں کیا پاکستان اسی لئے حاصل کیا تھا؟ کیا لکھو کہا جانوں کی قربانی اسی لئے پیش کی گئی تھی؟ کیا ان گنت عصمت کے آبگینے اسی لئے ٹوٹے کہ اسلامی تعلیم کی جگہ شیطانی تعلیم کو رائج کیا جائے؟ ہماری گزشتہ دو سو سالہ تحریک آزادی، ہزار ہا علمائے حریت کی قربانیاں سعی استخلاص وطن کے ذیل میں خونایہ فشانیاں ۔ ہمارا ترکِ وطن اور ترکِ املاک اسی لئے تا کہ مسلم شاہین بچوں کوو جہاد فی سبیل اللہ کی جگہ کالجوں اور سکولوں میں سینما بینی، فحاشی، عریانی، بدمعاشی اور اسلام دشمنی کا سبق دیا جائے!!
Flag Counter