جماعت میں شریک ہونے کا بیان منفرد کے ساتھ نماز میں شریک ہونا: ٭ تنہا آدمی نماز پڑ ھ رہا ہے،دوسرا شخص آئے تو وہ اس کےساتھ مل جائے اور پہلا جماعت شروع کرادے،یعنی جماعت کے لیے پہلے سے امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ،جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے هیں :’’رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھےاور میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےمجھے پکڑ کر دائیں جانب کردیا۔‘‘[1] جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ ٭ بعد آنےوالا شخص امام کو جس حالت میں پائے،تکبیر تحریمہ کہہ کر اسی حالت پر چلا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز کےلیے آئے اور امام کسی حالت میں ہو تو اسے وہی کرنا چاہے جو امام کر رہا ہے۔‘‘ بعض لوگ آتے ہیں ،امام رکوع یا سجدہ میں ہو تو وہ جماعت میں شامل ہونے کے لیے امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں ،یہ غلط ہے اور بعض لوگ پہلے دعائے استفتاح پڑھتے ہیں پھر امام والی حالت میں منتقل ہوتے ہیں ،یہ بھی جائز نہیں ۔بعض لوگوں نے جماعت میں شریک ہونے کا بڑا عجیب وغریب طریقہ ایجاد کرلیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ بیچ میں شامل ہونے والا وہی رکعت پڑھے، جو امام پڑھ رہا ہے اور جو رکعات گزر رگئی ہیں وہ بعد میں ادا کرے۔مثلاً دوسری رکعت میں شریک |