Maktaba Wahhabi

44 - 126
بنایا کہ متعدد طلاقیں صرف ایک شمار ہوں گی اور وہ رجعی ہوگی۔پیرکرم شاہ ازہری نے بھی اپنی مذکورہ کتاب میں اس مصری قانون کی مختصر تفصیل پیش کی ہے اور اس کے حوالے سے پاکستان کے حنفی علماء کو بھی یہی مسلک اپنانے کی تلقین کی ہے۔اس قسم کے قانون سوڈان نے 1935ءمیں ،ادرن نے 1951ءمیں ،شام نے 1953ءمیں ،مراکش نے 1958ءمیں ،عراق نے 1909ءمیں اور پاکستان نے 1961ءمیں نافذکیا۔[1] علمائے حنفیہ کےلئے دعوتِ غوروفکر اور اب سب سے آخر میں مولانا اشرف علی تھانوی کا طرزِ عمل ملاحظہ فرمائیں ۔ضرورت کے تحت فقہ حنفی کو چھوڑنے کےلئے مولانا اشرف علی تھانوی کا طرزِ عمل ایک مثال ہے: آج سے تقریبا 88سال قبل 1351ھ/1932ء میں مولانا اشرف علی تھانوی مرحوم نے ایک کتاب تالیف فرمائی تھی جس کانام ہے:’’الحیلۃ الناجزۃ للحلیۃ العاجزۃ‘‘(مشکلات سے دوچار شادی شدہ عورت کے لئے کامیاب حیلہ یا تدبیر)اس میں حسبِ ذیل عورتوں کی مشکلات کا حل پیش کیا گیاتھا: ٭ نامرد شخص کی بیوی ٭ مجنون شخص کی بیوی ٭ مُتعنّت (نان نفقہ نہ دینے والے)کی بیوی ٭ مفقود الخبر(لاپتہ شوہر)کی بیوی ان کا حل پیش کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فقہ حنفی میں مذکورہ عورتوں کی مشکلات کا یعنی خاوندوں سے گلوخلاصی(چھٹکارا)حاصل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے،اس بات کا اعتراف اس کتاب کے نئے ایڈیشن کے دیباچے میں مولانا تقی عثمانی صاحب نے بھی کیا ہے،چنانچہ وہ لکھتے ہیں : ’’ایسی خواتین جنہوں نےنکاح کے وقت تفویض طلاق کے طریقے کو اختیار نہ کیا ہو،اگر بعد میں کسی شدید مجبوری کے تحت شوہر سے گلوخلاصی کرنا چاہیں ،مثلا شوہر اتنا ظالم ہوکہ نہ نفقہ دیتا ہو،نہ آباد کرتا ہو،یاوہ پاگل ہوجائے یا مفقود الخبر ہوجائے یانامردہو اورازخود طلاق یاخلع پر آمادہ نہ ہوتو
Flag Counter