Maktaba Wahhabi

32 - 126
فقہ حنفی میں بھی اس کے بعض شرعی متبادل پائے جاتے ہیں لیکن ایسے متوازن حل کی طرف پیش قدمی کی بجائے حلالہ کا ناجائز اور بے غیرتی پر مبنی راستہ دکھادیا جاتا ہے۔اس طرح حنفی علماء نے اپنے معتقدین کے لئے آسانی کی بجائے ایک مشکل ترین راستے کو منتخب کررکھا ہے ۔جو عورت ایک باراِن مسائل کا شکار ہوجائے تو بے شک اس کا گھر اجڑ جائے،اس کے بچے رُل جائیں ،خود وہ عورت بے آسرا اور بے سہارا ہوکر دربدرکی ٹھوکریں کھائے لیکن ان تقدس مآبوں کے دل نہیں پسیجتے ،ان کے دکھوں اور دردوں کا کوئی درماں ان کے پاس نہیں ہے،ان کے رِستے زخموں کے لئے ان کے پاس کوئی پھاہا نہیں ہوتا ۔ ٭ کیا یہ اسلامی یا مسلمان معاشرے کی اچھی تصویر ہے.....؟ ٭ یا خدانخواستہ اسلام کا نظامِ طلاق ایسا بے رحمانہ اور ظالمانہ ہے....؟ ٭ کیا اسلام میں مذکورہ مظلوم عورتوں اور بچوں کا کوئی حل نہیں ہے..؟ ٭ کیا ایک مسلمان کی جہالت کا ازالہ’’بے غیرتی ‘‘ (حلالہ)اختیار کئے بغیر نہیں ہوسکتا...؟ ٭ ہمارے یہ چار سوال ان علماء سے ہیں جو فقہی جمود میں اس طرح مگن ہیں کہ ان مسائل کے حل کی طرف ان کی توجہ ہی نہیں جاتی ۔ ہم غرض کریں گے کہ اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے سب سے پہلے عورتوں پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کیاتھا،ان کو عزت واحترام کا اعلی مقام عطا کیا تھا،وہ اس ظلم وستم کا روادار کب ہوسکتا ہے جو مسئلہ طلاقِ ثلاثہ کے نام پر مذہبی قیادت کی طرف سے عورتوں پر روارکھا جارہا ہے۔ان حضرات کے اس رویے سے اسلام پر ایسے بد نما اعتراضات اُٹھ جاتے ہیں جن کی وضاحت ممکن نہیں رہتی ۔اسلام کے نظامِ طلاق میں قطعا ایسی کوئی بات نہیں جس سے مسلمان عورت پرظلم کا دروازہ کھلے۔البتہ اس میں دوعنصر ایسے ہیں جو اسلام کی بدنامی کا باعث ہیں : ایک ،اسلام نے مرد کو جو طلاق کا حق دیا ہے،جو بڑی حکمتوں پر مبنی ہے،مسلمان مرد اپنے اس حق طلاق کو غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں ۔
Flag Counter