اس نے کہا : ’’پھر کن الفاظ میں اسے مبارکباد دوں ؟ ‘‘ انہوں نے فرمایا یہ کہو : ’’جَعَلَهُ اللّٰهُ مُبَارَكًا عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وسلم ‘‘ یعنی : اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لئے اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بابرکت بنائے۔[1] یہی الفاظ ایوب سختیانی رحمہ اللہ سے بھی منقول ہیں ۔ [2] تنبیہ نمبر 1 بعض اہل علم کا امام نووی رحمہ اللہ کا اسے سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے منقول قرار دینا صحیح نہیں ۔ صحیح یہی ہے کہ یہ سیدنا حسن بصری رحمہ اللہ کا اثر ہے۔کیونکہ تاریخ دمشق ، مسند ابن الجعد اور الدعاء للطبرانی کما نقلہ السیوطی میں یہ حسن بصری رحمہ اللہ کا ہی قول ہے ۔ انہی سے نقل کی بنیاد پر دیگر سے بھی یہ خطا ہوئی ہے ، جیسا کہ صاحب فتح الربانی نے بھی امام نووی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے ، سیدناحسین رضی اللہ عنہ کا ہی نام لکھا۔ تنبیہ نمبر 2 اس دعا کو مختلف اہل علم نے الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے ساتھ ذکر کیا ہے ، مثلاً تاریخ دمشق میں مذکور الفاظ یہ ہیں : ’’بوركَ لكَ في الموهوب،وشكرتَ الواهبَ،ورُزقت برّه ،وبلغَ أشدَّه ‘‘ مسند ابن الجعد میں مذکور الفاظ یہ ہیں : ’’شَكَرْتَ الْوَاهِبَ، وَبُورِكَ لَكَ فِي الْمَوْهُوبِ، وَبَلَغَ أَشدَّهُ، وَرُزِقْتَ بِرَّهُ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے الاذکار اور المھذب میں جو الفاظ ذخر کئے ہیں وہ یہ ہیں : ’’باركَ الله لَكَ فِي الْمَوْهُوبِ لَكَ،وشَكَرْتَ الْوَاهِبَ وَبَلَغَ أَشدَّهُ، وَرُزِقْتَ بِرَّهُ‘‘ |