Maktaba Wahhabi

117 - 126
کے لئے) بھیجا وہ آکر کہتا ہے کہ یہ تمہارے لئے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے اس نے اپنے باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھے ہوئے کا انتظار کیوں نہ کیا کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی جان ہے تم میں سے جس نے بھی اس مال میں سے کوئی چیز لی تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس مال کو اپنی گردن پر اٹھالئےہوگا اونٹ بڑبڑاتا ہوگا یا گائے ڈکار رہی ہوگی یا بکری منمناتی ہوگی پھر آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اپنے ہاتھوں کو اتنا بلند کیا کہ ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر دو مرتبہ فرمایا اے اللہ میں نے پیغام پہنچا دیا۔‘‘[1] سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’رسول کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے ایک دن ہمارے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا اور ( اس خطبہ کے دوران ) مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا چنانچہ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اس کو بہت بڑا گناہ بتایا اور بڑی اہمیت کے ساتھ اس کو بیان کیا اور پھر فرمایا کہ )’’خبردار‘‘ میں تم سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ دیکھوں کہ وہ اپنی گردن پر بلبلاتے ہوئے اونٹ کو لادے ہوئے ( میدان حشر میں ) آئے ( یعنی جو شخص مال غنیمت میں سے مثلا اونٹ کی خیانت کرے گا وہ شخص میدان حشر میں اس حالت میں آئے گا کہ اس کی گردن پر وہی اونٹ سوار ہوگا اور بلبلا رہا ہوگا ) اور پھر مجھ سے یہ کہے کہ یا رسول اللہ ! میری فریاد رسی ( شفاعت) کیجئے اور میں اس کے جواب میں یہ کہہ دوں کہ میں (اب ) تمہاری کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں کیونکہ میں نے تمہیں شریعت کے احکام پہنچا دئیے تھے ( یعنی تمہیں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا کہ مال غنیمت میں خیانت یا کسی چیز میں ناحق تصرف بہت بڑا گناہ ہے ) ۔ ( اور خبردار ) میں تم سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ دیکھوں کہ وہ اپنی گردن پر ممیاتی ہوئی بکری لادے ہوئے ( میدان حشر میں ) آئے اور پھر مجھ سے یہ کہے کہ یا رسول اللہ ! میری فریا درسی کی جائے اور میں اس کے جو اب میں یہ کہہ دوں کہ میں ( اب ) تمہاری کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں کیونکہ میں نے تمہیں شریعت کے احکام پہنچا دئیے تھے ۔ ( اور خبردار !) میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ دیکھوں کہ وہ اپنی گردن پر کسی چلاتے ہوئے
Flag Counter