اور وہ اپنا فریضہ مزید امانت ودیانت سے اداکرنے میں کامیاب ہوں ۔ اور ان میں اپنی ذمہ داریوں کا کماحقہ ادا کرنے میں مزید محنت ولگن پیدا ہو۔ اسی قصد کو سامنے رکھتے ہوئےاورکتابچہ کی اہمیت وافادیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسےاختصارکےساتھ اردو قالب میں ڈھالا ہے اللہ تعالیٰ سے امید کرتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ اس سے تمام مسلمانوں کو مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امانت کی ادائیگی کے حوالے سے قرآنی ہدایات : امانت کی اہمیت اور خیانت کو ترک کرنے سے متعلق فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿ إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا ﴾ (النساء: 58) ترجمہ :’’ اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف سے فیصلہ کرویقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کر رہا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ سنتا ہے دیکھتا ہے۔‘‘ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ وہ امانتوں کو ان کے اہل لوگوں کے سپرد کرنے کا حکم دیتاہے اور ایک حدیث میں ہے جو حسن عن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ جو امانت تمہارےسپرد کرے اس کی امانت ادا کرو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیا نت نہ کرو۔‘‘ [1] ان نصوص میں وہ تمام امانتیں آجاتی ہیں جو انسان پر واجب اور لازم ہوتی ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر حقوق جیسے نماز زکوٰۃ ، روزہ ، کفارات ، نذر وغیرہ شامل ہیں ۔ اور حقوق العباد بھی اس امانت |