Maktaba Wahhabi

101 - 293
چاہیے کہ وہ موت کے منہ میں بیٹھ کر اللہ کو راضی کر رہے ہیں یا اس کی ناراضگی مول لے رہے ہیں ؟ کیا اس وقت ان کی غیرت و حمیت ان کو جھنجھوڑتی نہیں کہ جب وہ دوسروں کی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو دیکھ کر باآواز بلند بیہودہ اور حیا سوز گانے بجاتے ہیں- ان کو یہ خیال کیوں نہیں آتا کہ آخر میں وہ بھی کسی ماں کے بیٹے اور کسی بہن کے بھائی اور کسی بیٹی کے باپ ہیں ؟ لہٰذا! ہمارے ان بھائیوں کو چاہیے کہ ایک با غیرت انسان کا کردار ادا کریں دوسروں کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو اپنی مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں خیال کریں- اللہ کا خوف دل میں بسائیں اور سفر کی برکات سے دعا و ذکر کے ذریعے فائدہ اٹھائیں-اور موت کے منہ میں بیٹھ کر اپنے رب کو ناراض نہ کریں ، بلکہ اس کو راضی کرنے کی کوشش کریں اور ذکرِ الٰہی کو وردِ زباں بنائیں- اللہ پاک ہم سب کو نیکی کی توفیق عطا کرے۔ آمین! حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صَنَائِعُ الْمَعْرُوْفِ تَقِيْ مَصَارِعَ السُّوْئِ، وَصَدْقَۃُ السِّرِّ تُطْفِیُٔ غَضَبَ الرَّبِّ وَصِلَۃُ الرَّحِمِ تَزِیْدُ فِيْ الْعُمُرِ )) [1] ’’نیکی کے کام انسان کوانجامِ بدسے بچاتے ہیں ، اور چھپا کرصدقہ کرنا رب ذو الجلال کے غضب کو ٹھنڈا کرتا اور صلہ رحمی عمر میں برکت کا سبب ہے۔‘‘ یعنی اعمالِ صالحہ اور افعالِ خیر انسان کو برے خاتمے سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ اور سبب ہوتے ہیں- عزیز بہن بھائیو! مسلمان ہوتے ہوئے بھی سرِ عام اللہ تعالیٰ کی بغاوت کرنے والوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ اگر شرکیہ کاموں میں مبتلا ہونے کی حالت میں
Flag Counter