Maktaba Wahhabi

106 - 293
وَمَا الْمَالُ وَالْأَہْلُوْنَ إِلاَّ وَدَائِعٌ وَلاَ بُدَّ یَوْمًا أَنْ تُرَدَّ الْوَدَائِعُ لہٰذا میری بہن! صبر کیجیے، اپنی آواز اونچی مت کیجیے! آپ کی آواز کا بھی پردہ ہے، یہ غیر محرم افرادکے کا نوں تک نہیں پہنچنی چاہیے، بلکہ ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْن‘‘ کہتے ہو ئے آپ کو صبر کا مظاہرہ کر نا چاہیے اور نوحہ خوانی، سینہ کوبی اور بین کرنے سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ میرے بھائی! آپ بھی صبر کا دامن مت چھوڑیے۔ اگرآپ ہی حوصلہ ہار بیٹھے تو باقی اہلِ خانہ کو دلاسا کون دے گا؟ یاد رکھیے! میت کے لواحقین کی نوحہ خوانی اور آہ و بکا کرنے کی وجہ سے بعض اوقات میت کو عذاب دیا جاتا ہے (اللہ ہم سب کومحفوظ رکھے)۔ آمین! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب قاتلانہ حملے میں شدید زخمی حالت میں تھے تو آپ کے پاس حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ حاضرِ خدمت ہوئے اور آپ کی کیفیت دیکھ کر ضبط نہ کرسکے اور روتے ہوئے کہنا شروع کیا: ’’وَا أَخَاہ! وَا صَاحِبَاہ!‘‘ ہائے میرا بھائی، ہائے میرا دوست! توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: صہیب! آپ مجھ پہ رو رہے ہیں ؟ حالاں کہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: (( إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ )) [1] ’’لواحقینِ میت کے بعض قسم کی آہ و بکاکے سبب میت کو عذاب دیاجاتا ہے۔‘‘ وضاحت: امام بخاری رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کے ترجمۃ الباب میں فرماتے ہیں : ’’یُعَذَّبُ الْمَیِّتُ بِبُکَائِ بَعْضِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ إِذَا کَانَ النَّوحُ مِنْ سُنَّتِہِ‘‘ یعنی یہ عذاب اس کے لیے ہے جو کہ اس عمل کو پسند کرتا ہو اور اس کاخواہش مند
Flag Counter