Maktaba Wahhabi

85 - 293
ان کی زبان سے یہ کلمہ طیبہ ادا ہوتے ہی ان کی روح پرواز کر گئی۔[1] یہ نصیب اللہ اکبر لُوٹنے کی جائے ہے اور محدث ابو بشر الیشکری رحمہ اللہ جن کے بارے امامِ اہلِ سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے: ’’أَبُو بِشْرٍ أَحَبُّ إِلَیْنَا مِنَ الْمِنْہَالِ بْنِ عُمَیْرٍ‘‘ یہ نیک بخت شخصیت سن ۱۲۵ھ کو بیت اللہ شریف کے پاس مقامِ ابراہیم کے پیچھے نماز ادا کرتے ہوئے بہ حالتِ سجدہ خالقِ حقیقی سے جا ملتے ہیں- [2] تاریخِ اسلام ایسے ہی قابلِ رشک لوگوں کے تذکارِ جمیل سے بھری پڑی ہے۔ ہم بھی اپنے محسنِ حقیقی سے یہی التجا کرتے ہیں کہ ارحم الراحمین مولائے کریم ہمیں سب کو حسنِ خاتمہ نصیب کرے۔ آمین ثم آمین! حسنِ خاتمہ کی علامات: 1 موت کے وقت کلمۂ توحید زبان پہ جاری ہونا۔ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ کَانَ آخِرُ کَلامِہِ’’ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘‘ دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [3] ’’دنیا سے رخصت ہوتے وقت جس کی زبان سے آخری الفاظ ’’لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہ‘‘ (کلمۂ توحید) ادا ہوئے۔ وہ جنت میں ضرور جائے گا۔‘‘ اور مسند احمد میں ہے: (( مَنْ کَانَ آخِرُ کَلاَمِہِ ’’لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘‘ وَجَبَتْ لَہٗ الْجَنَّۃُ )) [4]
Flag Counter