Maktaba Wahhabi

102 - 293
یا نماز و روزے سے غفلت میں یا فحش فلمیں دیکھتے دیکھتے، بے ہودہ گفتگو کرتے ہوئے، شراب و منشیات کے نشے میں دھت یا کسی اور برائی کے ارتکاب کرتے ہوئے موت کے آ ہنی پنجے کی گرفت میں آگئے تو کیا بنے گا؟ اور یہ کیسا خاتمہ ہو گا؟ روزِ محشر ہم اپنے خالق و مالک کے روبرو کس حال میں پیش ہوں گے؟ کسی عربی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: تزَوَّدْ مِنَ التَّقْوَی فَإِنَّکَ لَا تَدْرِيْ إِذَا جَنَّ لَیْلٌ ہَلْ تَعِیْشُ إِلَی الْفَجْرِ فَکَمْ مِنْ صَحِیْحٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ مَاتَ مِنْ غَیْرِ عِلَّۃٍ وَکَمْ مِنْ سَقِیْمٍ عَاشَ حِیْنًا مِنَ الدَّہْرِ وَکَمْ مِنْ صَبِيٍّ یُرْتَجَی طُوْلُ عُمْرِہ وَقَدْ نُسِجَتْ أَکْفَانُہُ وَہَُوَ لاَ یَدْرِيْ ’’تقویٰ کا زادِ سفر تیار رکھیے، کیا معلوم رات چھا جانے کے بعد صبح تک جینا نصیب ہویا نہ ہو۔کتنے ہی تندرست و توانا بغیر کسی بیماری کے موت کی آغوش میں چلے گئے، اور کتنے ہی لا علاج مریض ایسے ہیں جو تا دیر زندہ رہتے ہیں-کتنے ہی ایسے کم سن جگر گوشے ہیں کہ جن کی درازیِ عمر مطلوب ہوتی ہے، ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا اور ان کے کفن تیار ہوچکے ہوتے ہیں-‘‘ زیست کا اعتبار کیا ہے امیر آدمی بلبلہ ہے پانی کا (امیر مینائی) برادرانِ اسلام! موت و حیات کے یہ سلسلے نہ ہم میں سے کسی کے اختیار میں ہیں ، اور نہ ہماری دنیاوی ضروریات و مصالح کے تابع اور ہماری خواہشات و رغبات کے مطابق
Flag Counter