Maktaba Wahhabi

103 - 293
ہیں ، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے قانونِ قضاء و قدر کے ماتحت اور اس کی منشا کے مطابق ہیں- لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے وصیت تحریر کرنا: ہرمسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے اہل وعیال اور دیگر پسماندگان کو نیکی اور تقوے اور نمازوں کی پابندی کرنے کی وصیت کرے اور انھیں تلقین کرے کہ اس کے مرنے کے بعد وہ صبر کریں ، نوحہ خوانی اور ماتم سے مکمل گریز کریں اور کوئی خلافِ شریعت کام نہ کریں- اور اسی طرح ہمیں اپنے معاملات اور لوگوں کے سا تھ حساب و کتاب کو ہمیشہ صاف اور بے باق رکھنا چاہیے۔ ہر چیز واضح اور تحریر ی شکل میں موجود ہو تاکہ مرنے کے بعدمیت پر کوئی بوجھ نہ ہو اور نہ اس کے ذمے کسی کا حق رہے۔ فرمانِ نبوی ہے: (( لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ )) [1] ’’نہ نقصان اٹھاؤ اور نہ کسی کو ضرر پہنچاؤ۔‘‘ یعنی نہ اپنا حق ضائع ہو، نہ کسی کے حقوق برباد ہوں اور نہ ہی معاملات نزاع و اختلاف کا شکار ہوں ، نہ دشمنیاں پیدا ہوں اور نہ شکر رنجیاں جنم لیں- اسی لیے تو نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر وصیت لکھ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا حَقُّ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ لَہُ شَییْئٌ یُوْصِيْ فِیْہِ، یَبِیْتُ فِیْہِ لَیْلَتَیْنِ إِلَّا وَوَصِیَّتُہُ مَکْتُوْبَۃٌ عِنْدَہُ )) [2] ’’جس مسلمان کے ہاں کوئی قابلِ وصیت معاملہ ہے، اس کے لیے جائز
Flag Counter