Maktaba Wahhabi

62 - 385
اہل حدیثوں نے فروعی اختلافات سے بالاتر ہوکر شانہ بشانہ کام کیاہے [1] لیکن بعد میں احناف نےا س تحریک سے بالکل عليحدگی اختیار کرلی تھی، اور جب ۱۹۶۷ء میں دارالعلوم دیوبند کاقیام عمل میں آیا تواکابرین دیوبند کا سوائے تعلیم وتعلم کے کسی دوسری چیز سے کوئی تعلق اور شغف نہیں رہاتھا حتی کہ تحریک استخلاص وطن ( یعنی تحریک آزادی وطن ) سے بھی کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ انگریز دشمنی مولانا عبیداللہ سندھی کے دارالعلوم دیوبند سے منسلک ہونے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اس کی تائید “تحریک شیخ الہند“ کے درج ذیل دستاویزات سے ہوتی ہے : ”مدرسہ دارالعلوم دیوبند میں سرکشی کاآغاز عبیداللہ سے ہوتاہے۔ یہ شخص نومسلم سکھ۔ ا س نے ۱۸۸۱ء ۔ ۱۸۸۹ کے درمیان مدرسےمیں تعلیم پائی۔ ۱۹۰۹ء میں استاذ بن کرمدرسے میں غداری کے جذبات پیدا کرنے کے ادارے سے شامل ہوا۔ ۱۹۱۳ء میں غیر ملکی مال کا بائیکاٹ کرنے تلقین پر اس کو برطرف کردیاگیا۔ لیکن اس دوران اس نے صدر مدرس محمود حسن کواپنا ہم عقیدہ بنالیا“ [2] مولاناحسین احمد مدنی نے بھی تسلیم کیاہے مولانا عبیداللہ سندھی کا مدرسہ دیوبند سے اخراج کا“اصل سبب وہ امر ہے جس کی بناء پر مسٹن گورنر یوپی بند ودارالعلوم میں
Flag Counter