ہے یعنی اہم امور ہی کا عبارتوں کے بیچ سے حذف کردینا اس سے بھی باز نہیں آئے ہیں۔ ا س کی وضاحت آگے کہیں آئے گی۔ اہل حدیثوں پر نیش زنی کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”اگر غیر مقلدین کا اس مسئلہ میں مستدل یہی حدیث ے، ( اور اس کےعلاوہ کوئی دوسری حدیث ان کے پاس ہے بھی نہیں ) [1] توپھر انصاف کا تقاضایہ ہے کہ اس پوری حدیث پرعمل کرتے ہوئے ان کا بھی یہی مذہب ہونا چاہیے کہ اگر نماز میں امام کا چوتڑ کھل جایاکرے توبلاکراہت وہ نماز جائز ہو، ا ب مجھے معلوم نہیں کہ اس بارےمیں ان کا مذہب کیاہے ؟ آیا چوتڑ کھلے امام کے پیچھے ان کی نماز بلاکراہت صحیح ہوجاتی ہے یاکہ نہیں ؟ مجھے اس بارے میں صراحت نظر نہیں آئی غیرمقلدین حضرات اس صحیح حدیث کوسامنے رکھتے ہوئے ذرا اس کی وضاھت فرمادیں ہم ان کے ممنون ہوگے“
ہم موصوف غازی پوری کےا س حکم کی بجاآوری کےلیے تیار ہیں بالکل وضاحت
|