کیونکہ آپ ہی کی جماعت سے وابستہ بعض بزرگوں نےان کےحق میں ایک حدیث وضع کرکے ان کے فتنہ کو ابلیس کے فتنہ سے زیادہ مضرت رساں قراردیاہے۔ یوں ائمہ اربعہ کی حقانیت کا دعوی کرتے ہوئے ان میں سے کسی ایک کی تقلید کو واجب وضروری گردانا جاتاہے، لیکن موقعہ آتاہے تو وہی امام شافعی اور دیگر ائمہ کرام دشمن بھی ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا کوئی بعید بات نہیں ہے کہ امام شافعی کو بھی شیعی قرا ردے دیاجائے۔ لیکن اپنے علماء مذہب کوشیعہ قرار دے کر احترام صحابہ کے اپنے دعوے کی حقانیت کو ثابت کرنے کی جرأت اگر آپ کے اندر ہے تو ذرااسی فراخ دلی کے ساتھ ان علماء کو بھی شیعہ کہہ دیجیے جو افعال صحابہ کو حجت نہیں تسلیم کرتے۔ میاں صاحب رحمہ اللہ کو شیعی قرار دینے کےلیے دوسری دلیل جو پیش کی گئی ہے وہ اتنی مضحکہ خیز ہے کہ انسان اس پر ہنسے بغیر نہیں رہ سکتا، ا یسا ہی کوئی شخص اس قسم کےدلائل سے اپنے مدعا کوثابت کرنے کی جرأت کرسکتاہے جومعقولیت کی صلاحیت کھوبیٹھا ہو۔ کیاامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یا دیگر فقہاء کرام جن کی تنقیص وعیب جوئی کا الزام میاں صاحب پر عاید کیاجاتاہے صحابہ میں شمارکئے جانے لگےہیں کہ ان کی تنقیص کوبھی رفض وتشیع کہاجانے لگا؟ ابھی تو ان کے تابعی یاتبع تابعی ہونے میں اختلاف تھا۔ حالانکہ یہ دعوی بھی اپنی جگہ بالکل غیر معقول اور غیر واقعی ہے کہ آپ کو امام صاحب یادیگر فقہاء کرام رحمم اللہ سے کسی قسم کی کدورت تھی۔ فتاویٰ کی شکل میں ان کی تحریریں موجود ہیں ان کی کدورت کا ایک نمونہ بھی نہیں پیش کی جاسکتاہے بلکہ اس کے برخلاف موصوف نے اپنے فتاویٰ میں ائمہ احناف سمیت تمام فقہاء امت کا نہایت ادب واحترام کے ساتھ نام لیاہے۔ نہ صرف ادب واحترام کے ساتھ نام ہی لیاہے بلکہ بعض فتاوی میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےقول پرا عتماد بھی کیاہے۔ [1] |