Maktaba Wahhabi

355 - 385
کیا اس مفروضہ پر کوئی دلیل پیش کی جاسکتی ہے کہ آپ نے ترک تقلید کےبعدہی افعال صحابہ کی حجیت کا انکار کیا۔ نیز آپ کو فقہاء کرام بالخصوص حضرت امام اعظم اورا ن کی فقہ سے کد ہوگئی۔ مطاعن ابوحنیفہ کی جستجو آپ کوشیعہ مجتہد تک لے گئی، چنانچہ لکھتے ہیں : ”مولوی نذیرحسین صاحب نےسید محمدمجتہد شیعہ سے بذریعہ خطوط مطاعن ابوحنیفہ کےطلب کیے، اور ہمت آپ کی بالکل طرف مطاعن ائمہ فقہاء اورتجہیلات صحابہ کے مصروف ہے، اورمدارقول ابوحنیفہ کا جوقرآن یا حدیث صحیح ہے ا س سےبالکل چشم پوشی ہے، سب عبادات اور دینیات کو چھوڑ کر فقط مطاعن صحابہ اورفقہاء کوعبادت اور جہاد قرار دے کرمسلمانوں کو آپس میں لڑانے کوعبادت عظمیٰ قرار دیا، اور اپنی نافہمی سےا حادیث کو یا اپنی جہالت سے موضوعات کوحدیث قرار دے کر مخالفت ابوحنیفہ کی طرف نسبت کی ہے، لہٰذا مولوی سید نذیر حسین کے شیعہ ہونے میں شبہ نہیں ہے۔ “[1] اس کےبعد مضمون نگار نے بعض شاگردوں کے نام لیے بغیر مبنی برتشدداقوال کی ذمہ داری بھی میاں صاحب ہی پر عاید کی ہے۔ جرأت وبے باکی ملاحظہ ہو، افعال صحابہ کو حجت شرعیہ نہ ماننے کی صورت میں موصوف میاں صاحب کو رفض وتشیع سے مہتمم کیاگیاہے، محض اتنی سی بات پرا گر رافض وتشنع سے متہم کرنا درست ہوسکتاہے تو بہت سے علماء احناف کو بھی شیعی ورافضی ماننا پڑے گا، کیونکہ انہوں نے بھی مبینہ طور پر افعال صحابہ کو حجت نہیں ماناہے‘بلکہ علماء احناف کی صراحت کےمطابق امام شافعی کو بھی رافضی قرار دیناپڑے گا، کیونکہ انہوں نے بھی افعال صحابہ کو حجت نہیں تسلیم کیاہے [2]ہوسکتاہے آپ امام شافعی رحمہ اللہ کو رافضی مان لیں
Flag Counter