جماعت اہل حدیث کے ایک بڑے عالم میاں سید نذیر حسین رحمہ اللہ جن کے بارے میں بعض دریدہ دہن لکھتے ہیں: مولوی نذیر حسین کے شیعہ ہونے میں شبہ نہیں ہے۔ [1]صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے بارے میں آپ کے موقف کوفتاویٰ نذیریہ میں قائم کردہ باب ”مناقب الصحابۃ وغیرھم“ میں واضح طور پرملاحظہ کیاجاسکتاہے، جس میں مختلف سوالوں کے جوابات میں آپ نے صحابہ کرام کی عظمت شان، ان کے علو مرتبت اور فضائل ومناقب کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا ہے، بعض اہل علم کے غیر مناسب فتویٰ کا جواب بھی دیاہے۔
حضرت علی وحضرت معاویہ رضی اللہ عنما کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولوی ابوبکر غازی پوری کے ہم وطن اور تریباً ہم مشرب مولوی محمد فصیح [2] غازی پوری نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنھما کے بارے میں غیرمناسب باتیں لکھ دی تھیں۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں جہاں امیر معاویہ کا تذکرہ ہواوہاں لفظ ”حضرت یادعائیہ الفاظ کہنا درست نہیں، کیونکہ انہوں نے آکری خلیفہ راشد کےخلاف بغاوت کی ہے، لہذا ان کو غلط کارا ور باغی سمجھنا چاہیے۔ ا ور اس سے آگے بڑھ کر ا ن کو برا بھلا کہنا درست نہیں ہے۔
|