Maktaba Wahhabi

259 - 385
علماء متاخرین سے نقل کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ خواتین کا مساجد میں نماز باجماعت کے لیے جانا متروک ہوگیاہے۔ اتنی بڑی جرأت تقلید ہی کی دین اور مزعومہ مذہبیت کا ہی شاخسانہ ہے، ا ور اسی بنا پر کہنا پڑتا ہے کہ جس بات کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنے طور پر کہاتھا اپنی رائےاجتہاد سے کہاتھا اس کو قابل اعتنا ہی نہیں بلکہ واجب القبول سمجھاگیا اور جس حدیث کو مرفوعاً روایت کیااسے قابل اعتنا نہیں سمجھا گیا۔ علامہ طیبی رحمہ اللہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کی تشریح میں لکھتےہیں : ایسے شخص پر مجھے تعجب ہے جواپنے آپ کو سنی کہلاتاہے جب اس کو سنت رسول پہنچتی ہےاور اس مئلے میں اس کی کوئی خاص رائے ہوتی ہے تو وہ سنت رسول پر اس کو ترجیح دیتاہے، ا یسے سنی اور بدعتی میں کیا فرق ہوگا، کیااس نے یہ حدیث نہیں سنی : تم میں سےکوئی شخص مومن ہوہی نہیں سکتا یہاں تک کہ اس کی خواہشات میرے لائے ہوئے احکام کی تابع نہ ہوں۔ ملاحظہ فرمائیں (حضرت ) ابن عمر ( رضی اللہ عنہما ) کوجوکبار صحابہ اور فقہاء صحابہ میں شمار کئے جاتے ہیں کس طرح اللہ اور اس کے رسول کے لیے ناراض ہوئے ہیں۔ اور ا صحاب بصیرت لوگوں کو عبرت کے لیے اس غلطی پر اپنے لخت جگر سے کس طرح ترک تعلق کرلیتے ہیں “۔ [1] ج۔ حدیث رسول کے ساتھ اس قسم کے سوتیلے پن کی بیشمار مثالیں اور متعدد نمونے
Flag Counter