Maktaba Wahhabi

258 - 385
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کا یہ اثر موقوف ہونے کے باوجود اپنے من موافق ہونے کی وجہ سے واجب القبول ہوگیا، جبکہ انہیں کے واسطے سے مروی متعدد صحیح مرفوع احادیث کومخالف مذہب ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول گردانا گیا۔ اس کی واضح ترین مثال قیام اللیل کی تعداد رکعات کے سلسلے میں آپ رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث ہے جس میں آپ نے پوچھے جانے پر نہایت واضح الفاظ میں فرمایاتھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان اور غیررمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھی ہے۔ [1] اسی بناء پر مجدد حنفیت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ اس حقیقت کا اعتراف کئے بغیر نہ رہ سکے کہ: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کو آٹھ رکعات تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے اور نہ کسی ہروایت سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں تراویح اور تہجد کے نام سے الگ الگ دونمازیں ادا کرتے تھے “۔ [2] اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اثر میں خواتین کو مساجد سے روک دینے کا صرف اندیشہ ظاہر کیاگیاہے، نہ کہ روک دینے کا فتوی دیاگیاہے۔ [3]
Flag Counter