لمزجتہ قالت وحکیت لہ إنسانا ،فقال :ماأحب أنی حکیت إنسانا وإن لی کذا وکذا .[1] ترجمہ:عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صفیہ ( رضی اللہ عنہا )کے متعلق کہا:’’صفیہ تو چھوٹے قد کی ہے‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عائشہ! تو نے ایسی (گندی)بات کہی ہے کہ اگر اسے سمندرمیں ڈال دیا جائے تو سارے سمندر کوخراب کردے،عائشہ رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی شخص کی نقل اتاری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کسی انسان کی نقل اتارنا پسندنہیں کرتا اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں بہت کچھ (مال وزر)دے دیاجائے۔ وعن أنس رضی اللہ عنہ قال :قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : لما عرج بی مررت بقوم لھم أظفار من نحاس یخمشون وجوھھم وصدورھم ،فقلت :من ھؤلاء یاجبریل؟ قال :ھؤلاء الذین یأکلون لحوم الناس ،ویقعون فی أعراضھم .[2] انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب مجھے معراج ہوئی اس موقع پر میرا گذر ایک قوم کے پاس سے ہوا جن کے تانبے کے ناخن تھے اور وہ اپنے ان ناخنوں سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ۔میں نے پوچھا:اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور( غیبت کرکے) ان کی عزتوں سے کھیلتے تھے ۔ وعن أبی الدرداء رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:من رد عن عرض أخیہ |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |