کبھی میرے دروازے پر نظر نہ آؤ،تمہارے ساتھ تو وہ سلوک ہونا چاہئے جو امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صبیغ کے ساتھ کیا تھا‘‘ یہ کہکر دروازہ بند کرلیا اور اپنے گھر داخل ہوگئے۔ [1] حضرات!اس معنی میں أئمہ سلف سے جو اقوال مروی ومنقول ہیں اگر ان سب کو جمع کیاجائے تو یہ محسوس ہوگا کہ علماء ومحدثین کا بدعت واہلِ بدعت کے ترک پر اجماع تھا۔ عبدالرحمن بن ابی الزناد فرماتے ہیں: ’’ادرکنا أھل الفضل والفقہ من خیار أولیۃ الناس یعیبون أھل الجدل والتنقیب والأخذبالرأی أشد العیب، وینھوننا عن لقائھم، ومجالستھم، وحذرونا مقاربتھم أشد التحذیر، ویخبرونا أنھم علی ضلال، وتحریف کتاب ﷲ وسنن رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم …الخ‘‘ [2] یعنی:’’ہم نے صفِ اول کے فضلاء وفقہاء کو اہلِ بدعت اوراہل الرأی پر بڑی شد ومد سے عیب لگاتے دیکھا ہے،وہ ہمیں ان سے ملنے جلنے،ان کے ساتھ بیٹھنے اور ان کے قریب تک جانے سے سختی سے روکاکرتے تھے اور ہمیں بتایاکرتے تھے کہ یہ گمراہ لوگ ہیں اور کتاب اللہ وسنت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تحریف جیسے فعلِ شنیع کے مرتکب ہوتے ہیں…الخ‘‘ قاضی فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’إن للہ ملا ئکۃ یطلبون حلق الذکر ،فانظر مع من یکون مجلسک ،لایکون |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |