حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بر اہ راست بغیر کسی ترجمان کے باتیں کرے گا ، اور یہ اہم ترین نکتہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : [وَيَوْمَ يُنَادِيْہِمْ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِيْنَ][1] ( اللہ تعالیٰ لوگوں سے سوال کرے گا کہ تم نے میرے نبیوں کی دعوت کا کیا جواب دیا ) بہرحال یہ بات واضح ہوچکی کہ صراط مستقیم وحی الہٰی ہے ( اور وحی دو چیزوں سے عبارت ہے ایک قرآن دوسر ی حدیث ) یہ وحی بالکل واضح ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ قد ترکتکم علی البیضا ء‘‘[2] یعنی جو راستہ میں نے تمہیں دیا ہے وہ بیضاء یعنی بالکل چمکدار اور روشن ہے جس میں اندھیرا اور تاریکی بالکل نہیں ، بڑا روشن راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : [وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ][3] ترجمہ ( اور بے شک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے ؟) قرآن نصیحت ہے اور نصیحت آسان ہونی چاہئے ، ناصح نصیحت کرے ایسے پیرائے میں کہ منصوح کو کوئی بات پلے نہ پڑے ، تو یہ ناصح کا کمال ہے یا اس کا عیب ہے ؟ اللہ تعالیٰ |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |