(۹)ایک موقع پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کیا تھا ۔ عمر بن زبیر نے کہا : لیکن ابو بکراور عمر رضی اللہ عنہما نے تو حج تمتع سے روکا ہے توعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے غضب ناک ہوکر فرمایا : لگتا ہے تمہاری بربادی کے دن قریب آچکے ہیں میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا رہا ہوں اور تم مقابلے میں ابو بکر و عمر کا قول پیش کررہے ہو! (۱۰)سیدالتابعین سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے مسجد میں ایک شخص کو دیکھاکہ وہ فجر کی اذان کے بعد مسلسل نفل پڑھ رہا ہے تو آپ نے اسے کنکری مار کے اپنی طرف متوجہ کیا اور فرمایا : اگر مسئلہ معلوم نہ ہوتو پوچھ لینا چاہئے۔ فجر کی اذان کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف فجر کی سنتیں ثابت ہیں اور کوئی نفل ثابت نہیں ۔ اس شخص نے جواب دیا : زیادہ نوافل پڑھنے سے ثواب ہی ملے گا۔ تو سعید بن مسیب نے فرمایا : ہر گز نہیں !! بلکہ مخالفت سنت پر تمہیں اللہ کا عذاب ملے گا۔[1] (۱۱)ابو السائب فرماتے ہیں ۔ ہم عظیم محدث وکیع کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حج کی قربانی کا اشعار کیا تھا لیکن امام ابو حنیفہ اسے مثلہ قرار |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |