Maktaba Wahhabi

116 - 366
بیٹی کو آدھا مال ، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ ان دونوں میں دو تہائی کی تقسیم پوری ہوجائے اور باقی مال بہن کو دیا جائے گا۔ وہ شخص دوبارہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس آگیا اور انہیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتویٰ سے آگاہ کیا، تو ابو موسیٰ نے فرمایا : [ لاتسئلونی ،مادام ھذا الحبر فیکم ] جب تک یہ عالم تمھارے اندر موجود ہے تب تک ہم سے سوال نہ کیا کرو۔[1] (۶)موطا امام مالک، مسند احمد ، اورالرسالہ للشافعی وغیرہ میں ہے : ’’ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے سونے کا ایک برتن ، اس سے زیادہ وزن کے سونے کے عوض فروخت کردیا صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو اس سودے کی خبر ہوگئی تو آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے سودے سے منع فرمایاہے الایہ کہ وہ برابری کی بنیاد پر ہو ۔ امیر معاویہ نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا ۔ تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا : معاویہ کی طرف سے کون میری عذر خواہی کرے گا ؟ جسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بتلار ہا ہوں اور وہ اس کے مقابلے میں اپنی رائے بیان کررہا ہے ۔ اے معاویہ ! جس سر زمین میں تم رہتے ہو میں وہاں قیام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جناب ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے اس پراکتفاء نہیں کیا بلکہ امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو
Flag Counter