Maktaba Wahhabi

92 - 132
کے درود بھیجنے سے مراد یہ ہے،کہ وہ اس کے گناہوں کی معافی کا سوال کرتے ہیں اور اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: "وَمِنَ الْمَلَائِکَۃِ ہِيَ الدُّعَائُ وَالْاِسْتِغْفَارُ،کَمَا ہِیَ مِنَ النَّاسِ" [1] ’’فرشتوں کی جانب سے اس[درود]سے مقصود ان کا دعا اور استغفار کرنا ہے،جس طرح کہ لوگوں کی طرف سے بھی اس[درود]سے یہی مراد ہے۔‘‘ اس معنی کی تاکید اس حدیث سے ہوتی ہے،جسے امام طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مُعَلِّمُ الْخَیرِ یَسْتَغْفِرُ لَہُ کُلُّ شَيْئٍ حَتَّی الْحِیْتَانِ فِي الْبِحَارِ" [2] ’’خیر کی تعلیم دینے والے کے لیے ہر چیز استغفار کرتی ہے،حتیٰ کہ سمندروں میں مچھلیاں بھی۔‘‘
Flag Counter