شرائطِ قبولیتِ دُعاء
1 اکل حرام سے اجتناب :
دعاء کی قبولیت میں آدمی کی کمائی کو بہت اہمیّت حاصل ہے کہ داعی کا ذریعۂ معاش حلا ل ہو ، یہ وہ کنجی ہے جِس کے بغیر دُعاء کا تالا کھل ہی نہیں سکتا ، حرام خور اگر چہ کعبہ میں بھی دُعاء کرے تو وہ قبول نہیں ہوتی ، چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
(( اِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ اِلَّا طَیِّباً ، واَنَّ اللّٰہَ اَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا اَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ )) ۔
’’ اللہ تعالیٰ خود پاک صاف اور ہر نقص وعیب سے منزّہ ہے [ اس لیٔے ] پاک چیزوں کے علاوہ کچھ قبول نہیں فرماتا ، اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو بھی انہی باتوں کا حکم دیا ہے جن کا نبیوں کو دیا تھا ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا نبیوں کے لیٔے کیا فرمان ہے ؟ وہ قرآنِ کریم سورۃ المؤمنون میں ہے :
{ یٰـٓـأَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ و َاعْمَلُوْا صٰلِحا ً اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیمٌ } [1]
’’ اے رسولو ! کھاؤ اچھی [ پاک اور حلال] چیزیں اور نیک عمل کرو ، تم جو کچھ بھی کرتے ہو اسے میں خوب جانتا ہوں ۔‘‘
اور اہلِ ایمان کو قرآن کریم سورۂ بقرہ میں حکم دیا :
{ یَـٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَٰکُمْ}[2]
’’ اے مومنو ! ہم نے جو چیزیں تمہیں دی ہیں ان میں سے اچھی [ پاک و
|