اثرخامہ اورصاحبِ طرزانشاپرداز
جناب عبدالغفاراثرکاخراجِ تحسین
جماعت اہل حدیث کے نامور اہل قلم اور ادیب جناب شیخ عبدالغفار اثر صاحب نے حضرت سلفی رحمہ اللہ کی وفات حسرت آیات پر درج ذیل جلی عنوانات سے حضرت الامیر کوخراج عقیدت پیش کیا ہے۔ عہد حاضرکا امام ابن تیمیہ،اقبال کادانائےراز،بے باک مبلغ ،بے خوف مجاہد، علم و زہدکا شاہکار،برصغیرپاک و ہند کا جیدعالم،اتحاد بین المسلمین کا داعی، آزادی وطن کا مجاہد عظیم،قاطع بدعت،نامور مذہبی راہنما،بیباک سیاستدان، علم و عرفان کا بحرِ بیکراں، ملت اسلامیہ کا بطل جلیل فاضلِ نبیل شیخ التفسیر و الحدیث۔
اس مضمون میں مولانا عبدالغفار اثر نے تحریک آزادی وطن اور جماعت مجاہدین چمرقندکے سلسلہ میں مولانا کی گرانقدر خدمات کا تذکرہ کیا ہے۔ نیز امام ابن تیمیہ کی زندگی سے حیرت انگیزمماثلت حتیٰ کہ تاریخ انتقال کا یکساں ہونا،پاکستان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی تشکیل وتعمیر،تحریک ختم نبوت اور پچاس سالہ علمی مساعی کا تفصیلی ذکر کیاہے۔ ذیل میں شیخ عبدالغفار اثرصاحب کے مضمون سے چند اقتباسات پیش کیے جاتے ہیں۔
’’مولانا موصوف اپنی ہمہ گیرشخصیت کے لحاظ سے منفرد اور بے مثال تھے۔ آپ نے 75برس کے قریب عمر پائی اور قریباً نصف صدی تک قرآن و حدیث اور توحید و سنت کی ترویج و اشاعت میں امکانی کوشش صرف فرما دی۔ 1921ء میں گوجرانوالہ تشریف لائے۔ کچھ عرصہ مسجد حاجی پورہ میں خطابت کے فرائض سرانجام دیئے۔ جلد ہی مرکزی مقام چوک نیائیں میں مسجدعلاؤالدین میں منبر و محراب کی زینت بن گئے اور تا دمِ زیست ان فرائض کو ایسی عمدگی سے نبھایا کہ دوست دشمن عش عش کرتے رہے۔ ان کی وجہ سے توحید و سنت اور مسلک اہل حدیث کو فروغ حاصل ہوا۔ اس عرصہ میں پچاس سے زائد موحدین کی نئی مساجد کی تعمیر عمل میں آئی اور تقریباً
|