مضامین کی حیثیت بھی مستقل کتابوں کی ہے۔
مولانا کی تصانیف ان کی زندگی میں کئی دفعہ طبع ہوئیں۔ مگر ان کی وفات کے بعد اشاعت کتب کا سلسلہ رک گیا۔ اب اہل سیالکوٹ نے دوکتابیں شہادۃ القرآن اور سراجاً منيراً دوبارہ شائع کی ہیں۔ اب سنا ہے کہ جمعیت اہل حدیث سیالکوٹ مولانا کی شہرہ آفاق کتاب’’واضح البیان‘‘شائع کرنے کا اہتمام کر رہی ہے۔
آخری ایام اور وفات
آخری عمر میں حضرت موصوف طویل عرصہ تک صاحب فراش رہے۔ تاہم اس عرصہ میں بھی تبلیغ و تصنیف کا مشغلہ جاری رکھا۔ خطبہ جمعہ ارشاد فرمانے کے علاوہ نماز فجر کے بعد باقاعدہ درس قرآن بھی دیتے رہے۔ آپ کے درس قرآن میں صد علمی نکات بیان ہوتے۔ جب نقاہت اور بیماری زیادہ ہوگئی تو درس و جمعہ کے لیے حضرت مولانا فضل الرحمٰن کلیم کو مقرر کیا۔ مولانا کلیم کے علاوہ مولانا محمد ابرہیم ریاستی بھی یہ خدمت انجام دیتے رہے۔ مرزائیت کے خلاف تحریک کے دوران آپ نے جوانوں کی طرح کام کیا۔ اس زمانہ میں آپ کو نزول الماء کا عارضہ تھا۔ ضعف بصر کے باوجود تصنیف و تالیف کا سلسلہ جاری رکھا اور بعض قیمتی رسائل بصورت املاء تحریر کرائے۔
بالآخر 12/جنوری1956ء کو پیغام رحیل آگیا اور علم و عمل، وعظ و ارشاد، تبلیغ و تصنیف کا یہ آفتاب اور میدان مناظرہ کا یہ شہسوار ہماری نظروں سے پوشیدہ ہو گیا۔ [1]
|