Maktaba Wahhabi

104 - 108
{وَنَادَی نُوحٌ رَّبَّہُ} (ھود:۴۵) ’’اور نوح علیہ السلام نے اپنے رب کو آواز دی۔‘‘ اور کبھی یہ مرجع سابقہ فعل کے مادہ سے سمجھا جاسکتا ہے ‘ جیساکہ اس آیت میں ہے : {اعْدِلُواْ ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی} (المائدہ:۸) ’’عدل کرو ‘ یہ تقوی کے قریب تر ہے ۔‘‘ کبھی یہ مرجع رتبہ میں مقدم ہوتا ہے ‘ لفظ میں نہیں، مثال کے طور پر: ’’حمل کتابہ الطالب۔‘‘ ’’ اپنی کتاب اٹھائی طالب علم نے ۔‘‘ ( اس مثال میں کتابہ متقدم ہے ) کبھی یہ سیاق آیت سے سمجھ میں آسکتا ہے ‘ مثال کے طور پر : { وَلأَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِن کَانَ لَہُ وَلَدٌ} (النساء:۱۱) ’’ اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ ہے بشرطیکہ میت کی اولاد ہو۔‘‘ اس میں ضمیر میت کی طرف لوٹتی ہے ‘ جسے اس قول سے سمجھا جاسکتا ہے: {مما ترک} کبھی ضمیر معنی سے مطابقت نہیں رکھتی‘ جیسے : {وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَۃٍ مِّن طِیْنٍo ثُمَّ جَعَلْنَاہُ نُطْفَۃً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ } (المؤمنون:۱۲تا۱۳) ’’اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ۔ پھر اس کو ایک مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا۔‘‘ یہ ضمیر انسان پر لوٹتی ہے لفظ کے اعتبار سے ، کیونکہ جس چیز کو رکھا گیا وہ نطفہ ہے ‘ انسان نہیں ۔ جب مرجع مفرد اور جمع کے لیے مناسب ہو توجائز ہے کہ ضمیر کا مرجع ان میں سے کوئی
Flag Counter