Maktaba Wahhabi

27 - 108
ج: یا کوئی ایسامعاملہ پیش آجائے جس کا حکم معلوم کرنا مقصود ہو۔اس کی مثال یہ آیت ہے : { قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْ إِلَی اللّٰهِ وَاللّٰهُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا إِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ} (المجادلہ:۱) ’’ یقیناًاللہ نے اس عورت کی التجا سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث کرتی اور اللہ سے شکایت کرتی تھی؛اور ا للہ آپ دونوں کی گفتگو سن رہا تھا بے شک اللہ تعالیٰ سنتا دیکھتا ہے۔‘‘ فوائد ِ معرفت ِاسباب ِنزول : اسباب ِ نزول کی معرفت حاصل کرنا بہت ہی اہم ہے ۔اس لیے کہ اس سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان میں سے : [قرآن کا منزل من اللہ ہونا] ۱: یہ بیان کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے ۔ یہ اس طرح کہ بسا اوقات جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا تو آپ توقف کرتے ، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی (اور اس سوال کا جواب دیا جاتا)۔ یا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی معاملہ مخفی ہوتا ، تو وحی نازل ہوتی جس اس کا بیان اوروضاحت ہوتی ۔ پہلی مثال : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : {وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّیْ وَمَا أُوتِیْتُم مِّن الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِیْلاً} ’’اور آپ سے رُوح کی بابت پوچھتے ہیں کہہ دو: وہ میرے رب کی ایک شان ہے اور تم لوگوں کو (بہت ہی) کم علم دیا گیا ہے۔‘‘ [1] صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت ہے : ’’ بیشک یہود کا ایک آدمی نے( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے )پوچھا : اے ابو القاسم!
Flag Counter