Maktaba Wahhabi

102 - 108
اسرائیلیات کے بارے میں علماء کا موقف حضرات علماء کرام رحمہم اللہ خصوصاً مفسرین حضرات اسرائیلیات کے بارے میں تین گروہوں میں بٹ گئے ہیں : ۱: ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے بکثرت ان اسرائیلیات کو سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ ان کی رائے یہ ہے کہ جب وہ سند سے روایت کررہے ہیں تو اس ممانعت سے باہر ہوگئے جو اسرائیلیات کے متعلق ہے ۔ ان میں ابن جریر طبری رحمہ اللہ علیہ بھی ہیں۔ ۲: ان میں سے ایسے بھی ہیں جنہوں نے اسرائیلیات کو سند کے ذکر کے بغیر ہی کثرت سے نقل کیا ہے ۔ تو ان کا حال رات کے اندہیرے میں لکڑیاں چننے والوں کی طرح رہا۔ جیساکہ امام بغوی ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان کی تفسیر کے متعلق فرماتے ہیں: ’’یہ ثعلبی کی تفسیر کا اختصار ہے ۔ لیکن اسے موضوع احادیث اور مبتدعین کی آراء سے بچالیاہے ۔ اور ثعلبی کے متعلق فرماتے ہیں : ’’وہ رات کولکڑیاں جمع کرنے والا ہے ‘کتب ِ تفسیر میں جو کچھ بھی پاتا ہے ‘ صحیح ‘ ضعیف اور موضوع سب کچھ نقل کرتا ہے ‘‘۔ ۳: ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے بہت کچھ نقل کیا ‘ اور بعض پر تعاقب بھی کیا ہے، اسے ضعیف کہا اور اس کا انکار بھی کیاہے؛ جیسے ابن کثیر رحمہ اللہ ۔ ۴: ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں ان کے رد میں مبالغہ کیا ہے، اور اسرائیلیات میں سے کچھ بھی تفسیر قرآن کے طور پر نقل نہیں کیا ۔ جیسے امام رشید رضا۔ ****
Flag Counter