Maktaba Wahhabi

84 - 108
’’کیا تم نہیں جانتے کہ جوکچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ اُس کو جانتا ہے یہ (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے بیشک یہ سب اللہ پر آسان ہے ۔‘‘ اس سے جبریہ فرقہ پر اشتباہ ہوا ہے ۔انہوں نے اس سے یہ سمجھ لیا کہ انسان اپنے عمل پر مجبور ہے ۔اور انہوں نے اس بات کا دعوی کیا کہ انسان کا اپنا کوئی ارادہ اور قدرت نہیں ہے۔ اس طرح انہوں نے ان آیات سے اعراض کیا کہ انسان کا اپنا ارادہ اور قدرت ہے ، اوریہ کہ انسان کا فعل دو قسم کا ہے اختیاری اور غیر اختیاری ۔ علم میں راسخ لوگ ہی صاحب ِ عقل و دانش ہیں ‘ وہ جانتے ہیں کہ کیسے ان آیات کا وہ معنی اخذ کیا جائے جو دوسری آیات سے موافقت رکھتا ہو۔تو اس طرح سارا قرآن محکم رہے ‘ اس میں کوئی اشتباہ نہ ہو۔ **** قرآن کریم کو محکم اور متاشبہ میں تقسیم کرنے کی حکمت اگر سارے کا سارا قرآن محکم ہوتا تو اس سے امتحان اور اس کی تصدیق، اور اس کے معانی ظاہر ہونے پر عمل کی حکمت ختم ہوجاتی ۔اور اس میں تحریف اور متشابہ پر متمسک رہنے ، اور اس کی تاویل کرنے اور فتنہ تلاش کرنے کے لیے کوئی مجال باقی نہ رہتی۔اورایسے ہی اگر سارا قرآن متشابہ ہوتاتو اس سے لوگوں کے بیان اورہدایت کی حکمت فوت ہوجاتی ۔اور اس پر عمل کرنا اور اس کے مطابق صحیح عقیدہ کی تعمیر ممکن نہ رہتی۔لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے اس میں محکم آیات بھی بنائی ہیں تشابہ کے وقت جن کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ اور دوسری
Flag Counter