Maktaba Wahhabi

49 - 131
کے ماننے سے منع نہیں کرتے لیکن تمھارے لیے ضروری ہے کہ اِس نبی پر بھی ایمان لاؤ۔‘‘ مقوقس نے کہا کہ ہمیں سوچنے کے لیے وقت چاہیے۔ اگلے دو روز اُس نے اپنے مصاحبوں، پادریوں اور مشیروں سے مشورہ کیا۔ انھوں نے مقوقس سے کہا کہ ہمیں اِس نئے نبی کے سفیر سے بات کرنے کی اجازت دو۔ چنانچہ اُس نے مجھے اُن لوگوں کی موجودگی میں بلابھیجا، میں گیا تو اُس نے کہا کہ میں تم سے کچھ باتیں پوچھتا ہوں۔ خوب سوچ سمجھ کر جواب دینا۔ میں نے کہا کہ پوچھو۔ وہ بولا مجھے اپنے صاحب کے متعلق بتاؤ کیا وہ نبی نہیں؟ میں نے کہا: بلاشبہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ اُس نے کہا کہ وہ نبی ہے تو جب اُس کی قوم نے اُسے شہر سے نکالا، اُس نے اُن کے لیے بددعا کیوں نہ کی؟ میں نے جواب دیا کہ عیسیٰ ابن مریم iکے متعلق تمھارا کیا خیال ہے، کیا وہ اللہ کے رسول نہیں تھے۔ وہ بولا: بلاشبہ وہ اللہ کے رسول تھے۔ میں نے کہا کہ جب اُنھیں اُن کی قوم نے گرفتار کر کے سولی دینا چاہی تھی اور اللہ تعالیٰ نے اُنھیں اوپر اٹھا لیا تھا، اُس وقت اُنھوں نے اپنی قوم کے لیے بد دعا کیوں نہ کی۔ اس پر مقوقس نے مجھ سے کہا کہ تم صاحبِ حکمت ہو اور ایک صاحبِ حکمت کی طرف سے آئے ہو۔ [1] پھر اُس نے اپنے مصاحبوں سے مشورہ کیااورپادریوں سے بحث وتکرار کے بعد میری طرف متوجہ ہو کر بولا: ’’میں نے اِس نبی کے معاملے پر غور و فکر کیا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ وہ کسی ناپسندیدہ بات کا حکم نہیں دیتا نہ کسی پسندیدہ بات سے روکتا ہے۔ مجھے وہ گمراہ جادوگر بھی معلوم نہیں ہوتااورنہ ہی وہ مجھے جھوٹا کاہن (جوتشی) لگتا ہے۔
Flag Counter